Mushtaq Ajiz

مشتاق عاجز

  • 1944

مشتاق عاجز کی غزل

    لہو جلا کے اجالے لٹا رہا ہے چراغ

    لہو جلا کے اجالے لٹا رہا ہے چراغ کہ زندگی کا سلیقہ سکھا رہا ہے چراغ وفور شوق میں لیلئ شب کے چہرے سے نقاب زلف پریشاں اٹھا رہا ہے چراغ ہمارے ساتھ پرانے شریک غم کی طرح عذاب ہجر کے صدمے اٹھا رہا ہے چراغ یہ روشنی کا پیمبر ہے اس کی بات سنو صداقتوں کے صحیفے سنا رہا ہے چراغ شب سیاہ کا ...

    مزید پڑھیے