لہو جلا کے اجالے لٹا رہا ہے چراغ
لہو جلا کے اجالے لٹا رہا ہے چراغ کہ زندگی کا سلیقہ سکھا رہا ہے چراغ وفور شوق میں لیلئ شب کے چہرے سے نقاب زلف پریشاں اٹھا رہا ہے چراغ ہمارے ساتھ پرانے شریک غم کی طرح عذاب ہجر کے صدمے اٹھا رہا ہے چراغ یہ روشنی کا پیمبر ہے اس کی بات سنو صداقتوں کے صحیفے سنا رہا ہے چراغ شب سیاہ کا ...