Musarrat Hashmi

مسرت ہاشمی

مسرت ہاشمی کی غزل

    جب آسماں نے ننھے پرندوں کو پر دیے

    جب آسماں نے ننھے پرندوں کو پر دیے ظالم ہوا نے تیر بھی ہمراہ کر دیے اس گلستاں سے فاختہ پرواز کر گئی موسم نے شاخسار بھی کانٹوں سے بھر دیے ہر شخص عہد جبر میں حرف دعا ہوا ہونٹوں کو حادثات نے کیا کیا ہنر دیے اپنی نگہ کے آئینے سورج کو سونپ کر ہم نے بھی کائنات کو آئینہ گر دیے پھر ...

    مزید پڑھیے

    صبا کا راز بھی پھولوں کے درمیان کھلا

    صبا کا راز بھی پھولوں کے درمیان کھلا اس ایک در کے توسط سے گلستان کھلا قفس میں قید پرندوں کے پر نہیں کھلتے نظر کے سامنے لیکن ہے آسمان کھلا ابھی تو لفظ بھی آواز کے بھنور میں ہیں ابھی سے کیسے معانی کا بادبان کھلا فلک پہ گھور گھٹائیں سراب ہونے لگیں سروں پہ دھوپ کا جس وقت سائبان ...

    مزید پڑھیے