Muqsit Nadeem

مقسط ندیم

  • 1953

مقسط ندیم کی غزل

    یہ آگہی ہے جو کرتی ہے مجھ کو ذات میں گم

    یہ آگہی ہے جو کرتی ہے مجھ کو ذات میں گم پھر اس کے بعد میں ہوتا ہوں شش جہات میں گم یہ کائنات مری جان قفل ابجد ہے میں کھولتا ہوں اسے کر کے ممکنات میں گم یہ دائرے ہیں تمہیں پھر سے قید کر لیں گے فنا سے نکلے تو ہو جاؤ گے ثبات میں گم میں کربلا ہوں مجھے دیکھ میری قامت دیکھ زمانہ کر نہیں ...

    مزید پڑھیے