Munshi Bihari Lal Mushtaq Dehlwi

منشی بہاری لال مشتاق دہلوی

  • 1836 - 1905

منشی بہاری لال مشتاق دہلوی کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    ہر دم شگفتہ تر جو ہنسی میں دہن ہوا

    ہر دم شگفتہ تر جو ہنسی میں دہن ہوا غنچہ سے پہلے گل ہوا گل سے چمن ہوا زاہد ہوا اسام ہوا برہمن ہوا اس رہ میں رہنما جو بنا راہزن ہوا صورت بدل گئی کوئی پہچانتا نہیں عاشق ترا وطن میں غریب الوطن ہوا قد سرو نرگس آنکھ دہن غنچہ گل عذار جلوہ سے اس کے خانۂ ویراں چمن ہوا غیروں نے بیٹھنے نہ ...

    مزید پڑھیے

    تم کو اگر ہماری محبت نہیں رہی

    تم کو اگر ہماری محبت نہیں رہی ہم کو بھی اب عدو سے عداوت نہیں رہی ہر اک ادا پہ مرنے کی عادت نہیں رہی وہ دل نہیں رہا وہ طبیعت نہیں رہی مضمون مدعا ابھی دل میں ہی تھا مرے کہتے ہیں اب تو تاب سماعت نہیں رہی واں ہے وہی وفور عتاب و جفا و قہر یاں ناز بھی اٹھانے کی طاقت نہیں رہی بے شک نقاب ...

    مزید پڑھیے

    روٹھو گے بے سبب تو منایا نہ جائے گا

    روٹھو گے بے سبب تو منایا نہ جائے گا بے جا تمہارا ناز اٹھایا نہ جائے گا وہ ساتھ لائیں غیر کو گر بزم میں تو کیا آنکھوں پہ منتوں سے بٹھایا نہ جائے گا یوں میرے ساتھ بزم میں غیروں کا بیٹھنا وہ اعتراض ہے کہ اٹھایا نہ جائے گا ہوگا اثر جو دل میں تو خود جان لیں گے وہ مشتاقؔ ہم سے عشق ...

    مزید پڑھیے

    ہم ڈھونڈتے ہیں باغ میں اس گلعذار کو

    ہم ڈھونڈتے ہیں باغ میں اس گلعذار کو جلوہ نے جس کے رنگ دیا ہے بہار کو تم جاتے ہو تو جاؤ خدا کے لئے مگر لے جاؤ اپنے ساتھ نہ صبر و قرار کو ہم حسن اعتقاد سے سمجھے چڑھائے پھول گل کر دیا جو اس نے چراغ مزار کو دی کس نے اس کو جا کے نوید قدوم یار ہے ناگوار باغ سے جانا بہار کو اس بت میں ...

    مزید پڑھیے

    چمکے ہیں سب کے بخت تری جلوہ گاہ میں

    چمکے ہیں سب کے بخت تری جلوہ گاہ میں واں کچھ نہیں تمیز سفید و سیاہ میں رحمت جھلک رہی ہے غضب کی نگاہ میں دل پا رہا ہے لذت طاعت گناہ میں ہیں جب تجھی پہ شیخ و برہمن مٹے ہوئے پھر فرق کیا ہے بتکدہ و خانقاہ میں پہلے وہی بہشت میں جائے تو لطف ہے سبقت ہوئی ہے جس کی طرف سے گناہ میں بندے ہوں ...

    مزید پڑھیے

تمام