Muniruddin Sahar Saeedi

منیرالدین سحر سعیدی

  • 1940

منیرالدین سحر سعیدی کی غزل

    خلوص پیار وفا دوستی صلہ کیا ہے

    خلوص پیار وفا دوستی صلہ کیا ہے ہٹاؤ ایسی حکایات میں دھرا کیا ہے شریف لوگوں کی پگڑی اچھالتے پھرنا ہمارے عہد کے بچوں کا مشغلہ کیا ہے مجھے یہ بوجھ اٹھانے کی ہے ضرورت کیا ہر آدمی مرے بارے میں سوچتا کیا ہے سبھی نے بھیڑ میں اک دوسرے پہ وار کیا کسی نے یہ نہیں پوچھا کہ واقعہ کیا ہے نہ ...

    مزید پڑھیے

    اپنے اقرار پہ قائم نہ وہ انکار پہ ہے

    اپنے اقرار پہ قائم نہ وہ انکار پہ ہے کس پری زاد کا سایہ مرے دل دار پہ ہے فکر تہذیب نہ اصناف ادب سے رغبت آج کل سب کی نظر درہم و دینار پہ ہے ایسا لگتا ہے چلی آئے گی پہلو میں ابھی قد آدم تری تصویر جو دیوار پہ ہے مجھ کو اس ظلمت شب زار سے نسبت ہی کیا میری بیدار نظر صبح کے آثار پہ ...

    مزید پڑھیے

    کمال عشق دکھانے پہ اب کمر باندھو

    کمال عشق دکھانے پہ اب کمر باندھو نئی زمیں ہے مضامین پر اثر باندھو حصار جسم سے باہر بھی وسعتیں ہیں بہت چمن کی سیر کرو تتلیوں کے پر باندھو مزہ کچھ اور ہی آئے گا دل لگانے میں وفا کی شاخ سے امید کے ثمر باندھو غزل کو مان لیا سب نے آبروئے سخن شعور و فکر کے موضوع معتبر باندھو غزال ...

    مزید پڑھیے

    دل سے جس کو چاہتا ہوں کیوں اسے رسوا کروں

    دل سے جس کو چاہتا ہوں کیوں اسے رسوا کروں یہ مرا شیوہ نہیں میں عشق کا چرچا کروں احتیاطاً اس لیے تنہا رہا کرتا ہوں میں یاد وہ آ جائے تو جی کھول کر رویا کروں خط مرا پڑھ کر ستم گر کیوں نہ ہوگا اشک بار آہ کا لے کر قلم جب درد کو انشا کروں تو چلے ہم راہ تو رستہ دکھائی دے مجھے کیوں عبث ...

    مزید پڑھیے

    یاد ماضی کے اجالوں میں بہت دیر تلک

    یاد ماضی کے اجالوں میں بہت دیر تلک ڈوبا رہتا ہوں خیالوں میں بہت دیر تلک نام سے بھی مرے واقف نہیں ہوتا کوئی وہ جو رہتے نہ حوالوں میں بہت دیر تلک جب بھی ان گالوں کے گرداب پہ پڑتی ہے نظر غرق رہتا ہوں خیالوں میں بہت دیر تلک مضطرب رہتی ہیں آہٹ پہ چمک جاتی ہیں کون رہ پائے غزالوں میں ...

    مزید پڑھیے