Mumtaz Ahmad Khan Khushtar

ممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی

  • 1910

ممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی کی غزل

    نا وہ مسرت گناہ میں ہے نہ وہ کشش اب ثواب میں ہے

    نا وہ مسرت گناہ میں ہے نہ وہ کشش اب ثواب میں ہے خراب سامان زندگی سب جہاں کی بزم خراب میں ہے حسین بے شک ہے بزم انجم قمر بھی ہاں کچھ حساب میں ہے مگر یہاں تو ہی تو ہے یکتا سوال تیرے جواب میں ہے یہاں ہے بیکار اس کی حسرت یہاں کی وہ چیز ہی نہیں ہے کرے وہ راحت کی جستجو کیوں جو اس جہان خراب ...

    مزید پڑھیے

    بزم نشاط و عیش کا ساماں لئے ہوئے

    بزم نشاط و عیش کا ساماں لئے ہوئے آئی صبا بہار گلستاں لئے ہوئے اڑتا پھرا جنون یہ ساماں لئے ہوئے یعنی ہمارے جیب و گریباں لئے ہوئے کب تک جئے گا دار فنا میں بتا تو دے سر میں غرور عالم امکاں لئے ہوئے میرے جنون عشق کی وسعت نہ پوچھئے ہے ذرہ ذرہ زور بیاباں لئے ہوئے جس کو اٹھا سکے نہ ...

    مزید پڑھیے

    مری زندگی کا یہ حال تھا یہی شکل راہ روی رہی

    مری زندگی کا یہ حال تھا یہی شکل راہ روی رہی کہ نہ غم کا غم ہی رہا کبھی نہ خوشی کی مجھ کو خوشی رہی نہ وہ پردہ دار ہے راز میں نہ کسی کی پردہ داری رہی جو پڑے تھے پردے سب اٹھ گئے مگر اب بھی جلوہ گری رہی شب ہجر گزری ہے کس طرح تمہیں کیا سناؤں یہ ماجرا میں اجل کے سائے میں تھا کھڑا مری سر پہ ...

    مزید پڑھیے

    نذر توبہ ہم کریں گے مے پرستی ایک دن

    نذر توبہ ہم کریں گے مے پرستی ایک دن ڈھونڈھتی رہ جائے گی یہ بزم مستی ایک دن غم نہ کر خوشیاں نہ آئیں گی تو غم آ جائیں گے بس ہی جائے گی کسی سے دل کی بستی ایک دن یوں گزاری ہم نے تو اپنی دو روزہ زندگی مے پرستی ایک دن کی فاقہ مستی ایک دن حسن کی یہ گرم بازاری رہے گی تا بہ کے دیکھنا ہو ...

    مزید پڑھیے

    جو میری حالت پہ ہنس رہے ہیں مجھے کچھ ان سے گلا نہیں ہے

    جو میری حالت پہ ہنس رہے ہیں مجھے کچھ ان سے گلا نہیں ہے وہ نا سمجھ ہیں سمجھ رہے ہیں کہ جیسے میرا خدا نہیں ہے خلوص ادھر بھی ہو اور ادھر بھی تو دل سے پھر دل جدا نہیں ہے میں ان کو چاہوں وہ مجھ سے روٹھیں کبھی تو ایسا ہوا نہیں ہے جھکائیے دل کو سر سے پہلے کہ لطف حاصل ہو زندگی کا نہ ہو اگر ...

    مزید پڑھیے

    دنیا وہی ہے اور وہی سامان زندگی

    دنیا وہی ہے اور وہی سامان زندگی لیکن بدلتے رہتے ہیں عنوان زندگی کیا کام کر رہا ہے یہ مہمان زندگی بھرتا ہے کیوں گناہ سے دامان زندگی وحشت نصیب ہے سر و سامان زندگی الفت میں تار تار ہے دامان زندگی ہے دیکھنے کی چیز بھی کچھ دیکھتا ہے کیا سیر جہاں ہے خواب پریشان زندگی کافی ہے اپنے ...

    مزید پڑھیے

    مسرت کا ہمیشہ ایک ہی عالم نہیں ہوتا

    مسرت کا ہمیشہ ایک ہی عالم نہیں ہوتا کرم ہوتا تو ہے ان کا مگر پیہم نہیں ہوتا خوشی کا غم جنہیں ہوتا ہے سمجھو غم نصیب ان کو جنہیں غم کی خوشی ہوتی ہے ان کو غم نہیں ہوتا نہ لے جاتا جو مجنوں عالم دیوانگی ہم سے تو اس کا ذکر خیر افسانۂ عالم نہیں ہوتا کہاں ہے تو برائی سے برائی مٹ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    دل ناصبور کو پھر وہی بت بے وفا کی تلاش ہے

    دل ناصبور کو پھر وہی بت بے وفا کی تلاش ہے غم ابتدا تو اٹھا چکا غم انتہا کی تلاش ہے کسی بے وفا کا گلہ بھی ہے کسی با وفا کی تلاش ہے یہ فریب شوق کہ دل کو پھر کسی آشنا کی تلاش ہے ترا غم ہی غم رہے عمر بھر ترے غم میں خود کو فنا کروں مجھے ابتدائے شعور سے اسی انتہا کی تلاش ہے یہ وہ جنس ہے ...

    مزید پڑھیے

    جنون عشق کی یہ فتنہ سامانی نہیں جاتی

    جنون عشق کی یہ فتنہ سامانی نہیں جاتی نہیں جاتی ہماری چاک دامانی نہیں جاتی مصیبت یوں کبھی دنیا میں پہچانی نہیں جاتی نہیں آتی بلا جو سر پہ وہ مانی نہیں جاتی گمان بد نہ کر اے محتسب رندوں کی حالت پر کہ ہو کر چاک دامن پاک دامانی نہیں جاتی نہیں مرتا کبھی گو بوالہوس ہر اک پہ مرتا ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی یاد کو اپنا شعار کر لیں گے

    کسی کی یاد کو اپنا شعار کر لیں گے فضائے دہر کو ہم سازگار کر لیں گے ہم اپنے غم کو خوشی میں شمار کر لیں گے خزاں کے دور میں جشن بہار کر لیں گے رسائی ہوگی جو اس بزم میں کبھی اپنی نصیب والوں میں اپنا شمار کر لیں گے کبھی ملے گا جو اذن عبودیت ہم کو تو ایک سانس میں سجدے ہزار کر لیں ...

    مزید پڑھیے