Mukhtar Javed

مختار جاوید

مختار جاوید کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    ہدف ہوں دشمن جاں کی نظر میں رہتا ہوں

    ہدف ہوں دشمن جاں کی نظر میں رہتا ہوں کسے خبر ہے قفس میں کہ گھر میں رہتا ہوں ادھر ادھر کے کنارے مجھے بلاتے ہیں مگر میں اپنی خوشی سے بھنور میں رہتا ہوں نہ میں زمیں ہوں نہ تو آفتاب ہے پھر بھی ترے طواف کی خاطر سفر میں رہتا ہوں میں سایہ دار نہیں اس کے باوجود یہ دیکھ پہن کے دھوپ تری رہ ...

    مزید پڑھیے

    خدا کی ذات نے جب درد کا نزول کیا

    خدا کی ذات نے جب درد کا نزول کیا مرے سوا نہ کسی اور نے قبول کیا اگرچہ ایک قبیلے کے فرد ہیں دونوں تجھے گلاب بنایا مجھے ببول کیا کبھی یہ غم کہ ادھورا رہا ہمارا کام کبھی یہ سوچ کہ جتنا کیا فضول کیا ہوا نے گرد اڑائی ہے بارہا میری پلٹ پلٹ کے زمیں نے مجھے قبول کیا ہر ایک زخم کو بخشی ...

    مزید پڑھیے

    تیر و کمان، خنجر و تلوار بن گئے

    تیر و کمان، خنجر و تلوار بن گئے دشمن ملا تو ہاتھ بھی ہتھیار بن گئے لفظوں کے کیسے کیسے معانی بدل گئے کردار کش بھی صاحب کردار بن گئے جب سے کوئی اصول تجارت نہیں رہا بازاریوں کے نام پہ بازار بن گئے قدغن کے باوجود کہاں آ گیا ہوں میں دروازے میرے سامنے دیوار بن گئے اس کی زباں پہ حرف ...

    مزید پڑھیے

    کچھ تو موقوف نگاہوں کی چمک پر ہوگا

    کچھ تو موقوف نگاہوں کی چمک پر ہوگا ورنہ منظر تو سبھی کے لئے منظر ہوگا کوئی مہمیز سی ٹھوکر ہے ضرورت میری رہ کا پتھر تو بڑے کام کا پتھر ہوگا ناتواں ایسے کہ جو شخص ہمیں قتل کرے خون آلود نہ اس شخص کا خنجر ہوگا کچھ تو کرنا ہے مجھے اپنی حفاظت کے لئے ایک دن میری ہتھیلی پہ مرا سر ہوگا

    مزید پڑھیے

    ابر بے وجہ نہیں دشت کے اوپر آئے

    ابر بے وجہ نہیں دشت کے اوپر آئے اک دعا اور کہ بارش کی دعا بر آئے آنکھ رکھتے ہوئے کچھ بھی نہیں دیکھا ہم نے ورنہ منزل سے حسیں راہ میں منظر آئے کوئی امکان کہ جاگے کبھی لوہے کا ضمیر اور قاتل کی طرف لوٹ کے خنجر آئے آرزو تھی کہ شجر کو ثمر آور دیکھوں بور پڑتے ہی مگر صحن میں پتھر ...

    مزید پڑھیے