Muhiuddin Irfan

محی الدین عرفان

محی الدین عرفان کی غزل

    حسن کی برق باریاں توبہ

    حسن کی برق باریاں توبہ عشق پر تازہ کاریاں توبہ دل لگاتے ہی ہوش کھو بیٹھے شوق کی بے قراریاں توبہ آخرش دل کو خاک کر ڈالا آہ کی شعلہ باریاں توبہ غیر ربط ہم سے بے ربطی یار کی ایسی یاریاں توبہ چشم تر اب تو ضبط گریہ کر یوں بھی کیا اشک باریاں توبہ ہم رہیں شوق دید میں کب تک دل کی ...

    مزید پڑھیے

    اے مرے دل کی روشنی تو یوں ہی جگمگائے جا

    اے مرے دل کی روشنی تو یوں ہی جگمگائے جا میرے جہان شوق پر کیف بن کے چھائے جا میں اسی طرح سے رہوں محو‌ نظارۂ جمال آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر تو یوں ہی مسکرائے جا تیری نظر کا ہے خمار کہتے ہیں جس کو دخت رز دل کی ہوس کا واسطہ مست نظر پلائے جا میرے تصورات میں میرے تخیلات میں اے میری ...

    مزید پڑھیے

    محبت مری رنگ لانے لگی ہے

    محبت مری رنگ لانے لگی ہے کہ ان کی نظر مسکرانے لگی ہے یہ چھیڑا ہے کس نے رباب محبت کہ ہر سانس کچھ گنگنانے لگی ہے وہی لے گئے ہیں سکوں زندگی کا جنہیں ہر تمنا بلانے لگی ہے شب غم مری بے قراری سے تھک کر ستاروں کو بھی نیند آنے لگی ہے انہیں پا کے محسوس کرتا ہوں عرفاںؔ کہ دنیا مجھے ...

    مزید پڑھیے