سرد آج کل اس درجہ زمانے کی ہوا ہے
سرد آج کل اس درجہ زمانے کی ہوا ہے انجام کے احساس سے دل کانپ رہا ہے وہ شکل جو آتے ہی نظر ہو گئی غائب جادو ہے کہ بجلی کہ چھلاوا کہ بلا ہے کشمیر جسے کہتے ہیں سب غیرت فردوس جب تو ہی نہیں ہے پاس تو دوزخ سے سوا ہے کہسار پر یہ ابر کے پھرتے ہوئے سائے اک عالم شاداب تجھے ڈھونڈ رہا ہے گر ...