مبشر سعید کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    کب مری حلقۂ وحشت سے رہائی ہوئی ہے

    کب مری حلقۂ وحشت سے رہائی ہوئی ہے دل نے اک اور بھی زنجیر بنائی ہوئی ہے اور کیا ہے مرے دامن میں محبت کے سوا یہی دولت مری محنت سے کمائی ہوئی ہے عشق میں جرات تفریق نہیں قیس کو بھی تو نے کیوں دشت میں دیوار اٹھائی ہوئی ہے تیری صورت جو میں دیکھوں تو گماں ہوتا ہے تو کوئی نظم ہے جو وجد ...

    مزید پڑھیے

    انکار کی لذت سے نہ اقرار جنوں سے

    انکار کی لذت سے نہ اقرار جنوں سے یہ ہجر کھلا مجھ پہ کسی اور فسوں سے یہ جان چلی جائے مگر آنچ نہ آئے آداب محبت پہ کسی حرف جنوں سے عجلت میں نہیں ہوگی تلاوت ترے رخ کی آ بیٹھ مرے پاس ذرا دیر سکوں سے اے یار کوئی بول محبت سے بھرا بول کیا سمجھوں بھلا میں تری ہاں سے تری ہوں سے دیوار کا ...

    مزید پڑھیے

    عالم وجد سے اقرار میں آتا ہوا میں

    عالم وجد سے اقرار میں آتا ہوا میں قصۂ درد بنا خواب سناتا ہوا میں منصب دار پہ آیا ہوں بڑی شان کے ساتھ حاکم شہر ترے ہوش اڑاتا ہوا میں زندگی ہجر ہے اور ہجر بھی ایسا ہے کہ بس سانس تک ہار چکا وصل کماتا ہوا میں چاندنی رات میں دریا سی رواں یاد کے ساتھ کیف و مستی میں چلا جھومتا گاتا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    سجدۂ یاد میں سر اپنا جھکایا ہوا ہے

    سجدۂ یاد میں سر اپنا جھکایا ہوا ہے ہم نے عشاق کے رتبے کو بڑھایا ہوا ہے تہمتیں ہوں یا کہ پتھر ہوں مقدر اس کا ایک دیوانہ ترے شہر میں آیا ہوا ہے میرا مقصد تھا فقط خاک اڑانا صاحب اس لیے دشت کو گھر بار بنایا ہوا ہے شوکت مجلس ہجراں کو بڑھانا تھا سو یار میں نے پلکوں پہ ترا ہجر سجایا ...

    مزید پڑھیے

    پہلے وہ اچانک نظر آیا اسے دیکھا

    پہلے وہ اچانک نظر آیا اسے دیکھا پھر دل نے کیا اور تقاضا اسے دیکھا وہ حسن بڑی دیر رہا سامنے میرے پھر میں نے میاں جس طرح چاہا اسے دیکھا وہ پل تو مری آنکھ سے جاتا ہی نہیں ہے اک روز دریچے سے میں جھانکا اسے دیکھا وہ حسن کے معیار پہ پورا تھا بہر طور دیکھا ہی نہیں کوئی بھی جیسا اسے ...

    مزید پڑھیے

تمام