آگہی کا قطرہ قطرہ زہر
مجھے بتاؤ کہ میں کہاں ہوں مجھے سمجھاؤ میں کون ہوں کیا ہوں اور کیوں ہوں میں بے بصر بے خبر سفر کی بے رحم ساعتوں کا اسیر ان راستوں کا راہی کہ جن کا ہر سنگ میل بے چہرہ بے نشاں ہے خزاں زدہ برگ خشک اندھی ہوا کے پر شور بے سماعت بپھرتے ریلے کی رہ گزر پر میں ان گنت بے شمار سالوں سے نارسائی کے ...