Moosa Raza

موسیٰ رضا

موسیٰ رضا کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    تم میرے ساتھ بھی جدا بھی ہو

    تم میرے ساتھ بھی جدا بھی ہو تم مرا درد بھی دوا بھی ہو تم سفینہ بھی ناخدا بھی ہو تم تلاطم بھی آسرا بھی ہو ڈھونڈھتا ہوں کہاں کہاں تم کو راہزن تم ہو رہنما بھی ہو تم ہی ہو میری گرمئی آغوش میرے پہلو کا تم خلا بھی ہو دل کے رکنے کی ہو تم ہی آواز دل کی دھڑکن کی تم صدا بھی ہو پی کے سرشار ...

    مزید پڑھیے

    خدا کرے تو کسی راز کا امیں نہ بنے

    خدا کرے تو کسی راز کا امیں نہ بنے گماں گماں ہی رہے اور کبھی یقیں نہ بنے تجھے یہ شوق کہ پرواز ہو بلند اپنی مجھے یہ ڈر کہ کبھی آسماں زمیں نہ بنے یہ بات اور ہے کوشش ہزار کی ہم نے ہمارے شعر تمہاری طرح حسیں نہ بنے یہ المیہ ہے ہمارا کہ ہم بہ ہر صورت تماشا گاہ رہے اور تماش بیں نہ ...

    مزید پڑھیے

    کبھی وہ دوست کبھی فتنہ ساز لگتا ہے

    کبھی وہ دوست کبھی فتنہ ساز لگتا ہے وہ دیکھنے میں بڑا دل نواز لگتا ہے غضب میں آئے تو آتش مزاج بن جائے وہ مہرباں ہو تو محفل گداز لگتا ہے جہاں کا درد بھرا ہے مزاج میں اس کے وہ ایک ہم سے فقط بے نیاز لگتا ہے وہ توڑتا بھی ہے دل اک ادائے ناز کے ساتھ ستم گری میں بھی وہ چارہ ساز لگتا ...

    مزید پڑھیے

    کبھی حدود سے باہر کبھی وہ حد میں رہا

    کبھی حدود سے باہر کبھی وہ حد میں رہا مرا یقین ہمیشہ گماں کی زد میں رہا ہے بحر و بر میں رواں حال میرا سیارہ گہے وہ برج سمک میں گہے اسد میں رہا اسی کے دم سے رہی زندگی کی رنگینی جنوں کا کیف جو پیمانۂ خرد میں رہا اسے نصیب کہاں لذت سبیل سفر وہ کارواں جو نگہبانی رسد میں رہا اسے کہاں ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری بزم میں محروم جام ہم بھی تھے

    تمہاری بزم میں محروم جام ہم بھی تھے فقط رقیب نہیں تشنہ کام ہم بھی تھے فقیہ شہر نے گمراہ کر دیا ورنہ صفت شناس حلال و حرام ہم بھی تھے عمامہ بند و قبا پوشگاں کا ذکر ہی کیا ترے حضور میں با احترام ہم بھی تھے شکستہ پائی میر سفر کا کیا شکوہ کہ راہ شوق میں کچھ سست گام ہم بھی تھے تری ...

    مزید پڑھیے

تمام