Moin Najmi

معین نجمی

معین نجمی کی غزل

    شاخ تنکے کو لکھا شعلے کو جھونکا لکھ دیا

    شاخ تنکے کو لکھا شعلے کو جھونکا لکھ دیا میں غزل کہنے لگا لیکن قصیدہ لکھ دیا پڑھتی رہتی ہیں خلاؤں کو مری بینائیاں تو نے ان اوراق پر میرے خدا کیا لکھ دیا کس کی سانسیں میرے ہاتھوں کی لکیریں بن گئیں کس نے میرے آئنے میں اپنا چہرہ لکھ دیا کس کی خوشبو سے مہک اٹھیں مری تنہائیاں کس نے ...

    مزید پڑھیے

    نوحہ گر سے نہ کسی آئینہ خانے سے ہوئی

    نوحہ گر سے نہ کسی آئینہ خانے سے ہوئی معتبر ذات مری میرے زمانے سے ہوئی رنگ کیا کیا نہ بھرے حسن نظر نے لیکن تیری تصویر مکمل ترے آنے سے ہوئی قدر و قیمت ان اندھیروں کی نہ پوچھو مجھ سے روشنی گھر میں چراغوں کے جلانے سے ہوئی راستے کا کوئی پتھر نہیں پہچان بنا جتنی تشہیر ہوئی خاک اڑانے ...

    مزید پڑھیے

    زمینیں جل رہیں ہیں اور شجر سیراب ہیں سارے

    زمینیں جل رہیں ہیں اور شجر سیراب ہیں سارے مناظر اس نگر کے کس قدر شاداب ہیں سارے دھوئیں میں سانس لیتی ٹہنیوں پر چہچہاتے ہیں پرندے مختلف رنگو کے جو نایاب ہیں سارے کہیں سورج بھی قیدی ہے کسی تاریک زنداں میں کہیں ذرہ بھی تاباں صورت مہتاب ہیں سارے یہاں آسیب کی تحویل میں ہے نیند کی ...

    مزید پڑھیے