Mohammad Yaqoob Aasi

محمد یعقوب آسی

محمد یعقوب آسی کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    آؤ کچھ ذکر روزگار کریں

    آؤ کچھ ذکر روزگار کریں دور حاضر کے غم شمار کریں اور بھی بوجھ ہیں اسی سر پر آرزوئیں کہاں سوار کریں آپ نقصان سہہ نہ پائیں گے آپ دل کا نہ کاروبار کریں ہم سے تو بے رخی نہیں ہوتی جو بھی چاہیں ہمارے یار کریں آبلہ پا پیام چھوڑ گئے لوگ نظارۂ بہار کریں ہے تقاضائے غیرت امروز زور بازو ...

    مزید پڑھیے

    جانے چلی ہے کیسی ہوا سارے شہر میں

    جانے چلی ہے کیسی ہوا سارے شہر میں سوچیں ہوئیں سروں سے جدا سارے شہر میں میری ہر ایک عرض ہے نا معتبر یہاں اس کا ہر ایک حکم روا سارے شہر میں سرگوشیاں ہیں اور جھکے سر ہیں خوف ہے سہمی ہوئی ہے خلق خدا سارے شہر میں بدلی مری نگاہ کہ چہرے بدل گئے کوئی بھی معتبر نہ رہا سارے شہر میں پندار ...

    مزید پڑھیے

    ہجوم غم سے مسرت کشید کرتے ہیں

    ہجوم غم سے مسرت کشید کرتے ہیں کہ ہم تو زہر سے امرت کشید کرتے ہیں انہوں نے پال رکھے ہیں زمانے بھر کے غم مرے لہو سے جو عشرت کشید کرتے ہیں ہماری فکر ابھی قید ہے ظواہر میں ہم اپنے کام سے شہرت کشید کرتے ہیں صدائیں ہم نے سنی ہیں جو شہر میں ان سے اک ایک لفظ بغاوت کشید کرتے ہیں میں ان ...

    مزید پڑھیے

    مرا تفکر غبار سوچیں نکھارتا ہے

    مرا تفکر غبار سوچیں نکھارتا ہے کہ میری آنکھوں میں سرخ شبنم اتارتا ہے میں آج خوف خدا سے محروم ہو گیا ہوں کئی خداؤں کا خوف اب مجھ کو مارتا ہے ڈرا رہا ہے مجھے وہ میرے پڑوسیوں سے مرے جگر میں جو زہر خنجر اتارتا ہے مرے محلے میں میرے بھائی جھگڑ رہے ہیں ادھر کوئی اپنے ترکشوں کو ...

    مزید پڑھیے

    میں ہی دیوانہ سہی لوگ تو فرزانے ہیں

    میں ہی دیوانہ سہی لوگ تو فرزانے ہیں کیوں حقائق میں ملا دیتے یہ افسانے ہیں ایک لمحے کو نگہ اور طرف بھٹکی تھی ورنہ ہم صرف تری دید کے دیوانے ہیں جس نے دیکھا نہ اسے ہوش رہا تن من کا تیری آنکھیں ہیں کہ جادو ہیں کہ مے خانے ہیں دل میں وہ کچھ ہے کہ لفظوں میں ادا ہو نہ سکے وہ سمندر تو یہ ...

    مزید پڑھیے

تمام