کانچ
تھکا ہارا ازل کی وسعتوں میں خاک کا پتلا ہزاروں من کی تاریکی تلے تھا ساکت و جامد ہر اک ذی روح کی نظروں کا مرکز، موجب حیرت چمکتے نوریوں کی شوکت بیتاب کا شاہد گھڑی میں کیا ہوا کیوں اس قدر مٹی کے پیکر نے عجب لرزہ، عجب جنبش، عجب حرکت سے بل کھایا کھنکتی خاک نے کیوں کانپنے کی ابتدا کر ...