Mohammad Naqi Rizvi Asr

محمد نقی رضوی عصر

  • 1918

محمد نقی رضوی عصر کی غزل

    گو زبانیں لاکھ ہوں دل کی صدا تو ایک ہے

    گو زبانیں لاکھ ہوں دل کی صدا تو ایک ہے جتنے ہوں انداز لیکن مدعا تو ایک ہے کچھ محاذوں پر بہائیں کچھ بہائیں کھیت میں مختلف جا پر سہی خون وفا تو ایک ہے ہر طرف سے امتحاں گاہ وفا میں جاؤں گا قصۂ دار و رسن کا مرحلہ تو ایک ہے دار ہو مقتل ہو یا ہو طور کا جلوہ کہیں جذبہ ذوق محبت کا صلہ تو ...

    مزید پڑھیے

    نگاہ لطف سے تیری کہیں جو ہم ملتے

    نگاہ لطف سے تیری کہیں جو ہم ملتے ہماری زیست کے شام و سحر بہم ملتے ہمیں فریب خرد نے ڈبو دیا ورنہ ہمارے جام سے خود آ کے جام جم ملتے کسی کے درد پہ ہنسنا کسی کے غم میں خوشی یہ لمحے کاش زمانے کو کم سے کم ملتے نہ ہوتے ہم تو زمانے کی آگہی کی قسم نہ لوح ملتی نہ تم کو کہیں قلم ملتے سر ...

    مزید پڑھیے

    نہ تیشہ ہم نے دیکھا ہے نہ جوئے شیر دیکھی ہے

    نہ تیشہ ہم نے دیکھا ہے نہ جوئے شیر دیکھی ہے مگر ہاں کچھ تو جذب عشق میں تاثیر دیکھی ہے ہر اک شے میں نظر آنے لگی ہے آپ کی صورت نہ جانے کس نظر سے آپ کی تصویر دیکھی ہے کہاں سے لائے گا وہ قیس و لیلیٰ کا بھرم اے دل یہ مانا تو نے حسن و عشق کی تصویر دیکھی ہے پلٹ جائے گی خود زور قیامت اپنا ...

    مزید پڑھیے

    حسن اور عشق کو فرق نظری کیوں کہئے

    حسن اور عشق کو فرق نظری کیوں کہئے مے کی تاثیر کو اک بے خبری کیوں کہئے ہر نفس زیست کا ہو جائے اگر وقف تلاش جستجو کہئے اسے در بدری کیوں کہئے کوہ و صحرا ہی نہیں عرش کی لاتا ہوں خبر میری پرواز کو بے بال و پری کیوں کہئے کشتیاں ڈوب کے ابھریں جو کسی طوفاں میں ناخداؤں کی اسے دیدہ وری ...

    مزید پڑھیے

    نہ سرنگوں نہ بظاہر اداس اداس چلے

    نہ سرنگوں نہ بظاہر اداس اداس چلے عجیب شان سے مرنے وفا شناس چلے بنا کے خوگر احساس درد و غم‌ دل کو ہمارے پاس سے سارے ہجوم یاس چلے سنا کے اہل جنوں کو بہار کا مژدہ حواس والے بھی اک سمت بد حواس چلے حیات نام ہے ایسے سفر کا اے ہمدم قدم قدم پہ جہاں فکر آس و یاس چلے زباں پہ آئے تو ڈر ہے ...

    مزید پڑھیے

    خدایا کاش تجھی کو گواہ کر لیتے

    خدایا کاش تجھی کو گواہ کر لیتے نگاہ خلق سے بچ کر گناہ کر لیتے حیات خود ہی مرے درد کی پاسباں ہوتی عروس مرگ سے اک دن جو چاہ کر لیتے فلک نہ رہتا نہ روئے زمیں کی رنگینی تمہارے جور و ستم پر جو آہ کر لیتے نہ کرتے جبر کسی پر بھی لوگ پھر شاید جو اختیار پہ اپنے نگاہ کر لیتے گداگری کے تو ...

    مزید پڑھیے

    بے خودی میں جب تری محفل میں دیوانے گئے

    بے خودی میں جب تری محفل میں دیوانے گئے اہل دل اہل ہوس کے فرق پہچانے گئے کیسے کیسے حال میں دیکھا جناب شیخ کو محفل رنداں میں جب بھی وعظ فرمانے گئے میکش آوارہ اس دنیا سے کیا اٹھ کر گیا مے گئی جام و سبو ساقی و مے خانے گئے اے حسینان جہاں اہل ہوس سے ہوشیار ورنہ حسن و عشق سے مربوط ...

    مزید پڑھیے