Meer Taqi Meer

میر تقی میر

اردو کے پہلے عظیم شاعر جنہیں ’ خدائے سخن ‘ کہا جاتا ہے

One of the greatest Urdu poets. Known as Khuda-e-Sukhan (God of Poetry)

میر تقی میر کی غزل

    ہم آپ ہی کو اپنا مقصود جانتے ہیں

    ہم آپ ہی کو اپنا مقصود جانتے ہیں اپنے سوائے کس کو موجود جانتے ہیں عجز و نیاز اپنا اپنی طرف ہے سارا اس مشت خاک کو ہم مسجود جانتے ہیں صورت پذیر ہم بن ہرگز نہیں وے مانے اہل نظر ہمیں کو معبود جانتے ہیں عشق ان کی عقل کو ہے جو ماسوا ہمارے ناچیز جانتے ہیں نا بود جانتے ہیں اپنی ہی سیر ...

    مزید پڑھیے

    عام حکم شراب کرتا ہوں

    عام حکم شراب کرتا ہوں محتسب کو کباب کرتا ہوں ٹک تو رہ اے بنائے ہستی تو تجھ کو کیسا خراب کرتا ہوں بحث کرتا ہوں ہو کے ابجد خواں کس قدر بے حساب کرتا ہوں کوئی بجھتی ہے یہ بھڑک میں عبث تشنگی پر عتاب کرتا ہوں سر تلک آب تیغ میں ہوں غرق اب تئیں آب آب کرتا ہوں جی میں پھرتا ہے میرؔ وہ ...

    مزید پڑھیے

    اس کا خرام دیکھ کے جایا نہ جائے گا

    اس کا خرام دیکھ کے جایا نہ جائے گا اے کبک پھر بحال بھی آیا نہ جائے گا ہم کشتگان عشق ہیں ابرو و چشم یار سر سے ہمارے تیغ کا سایہ نہ جائے گا ہم رہرو‌ان راہ فنا ہیں برنگ عمر جاویں گے ایسے کھوج بھی پایا نہ جائے گا پھوڑا سا ساری رات جو پکتا رہے گا دل تو صبح تک تو ہاتھ لگایا نہ جائے ...

    مزید پڑھیے

    اس کا خیال چشم سے شب خواب لے گیا

    اس کا خیال چشم سے شب خواب لے گیا قسمے کہ عشق جی سے مرے تاب لے گیا کن نیندوں اب تو سوتی ہے اے چشم گریہ ناک مژگاں تو کھول شہر کو سیلاب لے گیا آوے جو مصطبہ میں تو سن لو کہ راہ سے واعظ کو ایک جام مئے ناب لے گیا نے دل رہا بجا ہے نہ صبر و حواس و ہوش آیا جو سیل عشق سب اسباب لے گیا میرے ...

    مزید پڑھیے

    اس عہد میں الٰہی محبت کو کیا ہوا

    اس عہد میں الٰہی محبت کو کیا ہوا چھوڑا وفا کو ان نے مروت کو کیا ہوا امیدوار وعدۂ دیدار مر چلے آتے ہی آتے یارو قیامت کو کیا ہوا کب تک تظلم آہ بھلا مرگ کے تئیں کچھ پیش آیا واقعہ رحمت کو کیا ہوا اس کے گئے پر ایسے گئے دل سے ہم نشیں معلوم بھی ہوا نہ کہ طاقت کو کیا ہوا بخشش نے مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    آہ جس وقت سر اٹھاتی ہے

    آہ جس وقت سر اٹھاتی ہے عرش پر برچھیاں چلاتی ہے ناز بردار لب ہے جاں جب سے تیرے خط کی خبر کو پاتی ہے اے شب ہجر راست کہہ تجھ کو بات کچھ صبح کی بھی آتی ہے چشم بددور چشم تر اے میرؔ آنکھیں طوفان کو دکھاتی ہے

    مزید پڑھیے

    اب جو اک حسرت جوانی ہے

    اب جو اک حسرت جوانی ہے عمر رفتہ کی یہ نشانی ہے رشک یوسف ہے آہ وقت عزیز عمر اک بار کاروانی ہے گریہ ہر وقت کا نہیں بے ہیچ دل میں کوئی غم نہانی ہے ہم قفس زاد قیدی ہیں ورنہ تا چمن ایک پرفشانی ہے اس کی شمشیر تیز ہے ہمدم مر رہیں گے جو زندگانی ہے غم و رنج و الم نکو یاں سے سب تمہاری ہی ...

    مزید پڑھیے

    رہی نگفتہ مرے دل میں داستاں میری

    رہی نگفتہ مرے دل میں داستاں میری نہ اس دیار میں سمجھا کوئی زباں میری برنگ صوت جرس تجھ سے دور ہوں تنہا خبر نہیں ہے تجھے آہ کارواں میری ترے نہ آج کے آنے میں صبح کے مجھ پاس ہزار جائے گئی طبع بدگماں میری وہ نقش پئے ہوں میں مٹ گیا ہو جو رہ میں نہ کچھ خبر ہے نہ سدھ ہے گی رہ رواں ...

    مزید پڑھیے

    آؤ کبھو تو پاس ہمارے بھی ناز سے

    آؤ کبھو تو پاس ہمارے بھی ناز سے کرنا سلوک خوب ہے اہل نیاز سے پھرتے ہو کیا درختوں کے سائے میں دور دور کر لو موافقت کسو بے برگ و ساز سے ہجراں میں اس کے زندگی کرنا بھلا نہ تھا کوتاہی جو نہ ہووے یہ عمر دراز سے مانند سبحہ عقدے نہ دل کے کبھو کھلے جی اپنا کیوں کہ اچٹے نہ روزے نماز ...

    مزید پڑھیے

    چلتے ہو تو چمن کو چلئے کہتے ہیں کہ بہاراں ہے

    چلتے ہو تو چمن کو چلئے کہتے ہیں کہ بہاراں ہے پات ہرے ہیں پھول کھلے ہیں کم کم باد و باراں ہے رنگ ہوا سے یوں ٹپکے ہے جیسے شراب چواتے ہیں آگے ہو مے خانے کے نکلو عہد بادہ گساراں ہے عشق کے میداں داروں میں بھی مرنے کا ہے وصف بہت یعنی مصیبت ایسی اٹھانا کار کار گزاراں ہے دل ہے داغ جگر ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5