بلندیوں سے اتر کر کبھی پکار مجھے
بلندیوں سے اتر کر کبھی پکار مجھے ازل سے تیرے کرم کا ہے انتظار مجھے ترے جمال شفق رنگ کا ظہور ہوں میں ملا ہے تیری تمازت سے یہ وقار مجھے طویل عمر سے فکر و نظر کی قید میں ہوں نگاہ وقت کی سولی سے اب اتار مجھے تری وفا کا بھرم میری ذات سے منسوب مخالفوں کی صفوں میں نہ کر شمار ...