Kausar Mahmood

کوثر محمود

کوثر محمود کی نظم

    قرۃالعین طاہرہؔ کے لیے ایک نظم

    اے قتیل حرف لا اے ماہ‌ قزویں سن ترے اقبال کا مرقد چراغ عصر تھا اب طاق نسیاں میں سجایا جا چکا ہے نیل کے ساحل سے لے کر تا بہ خاک کا شعر اک خواب تھا شاید بھلایا جا چکا ہے اور ہماری لوک دانش کا ہمارے مدرسوں میں داخلہ ممنوع ٹھہرا ہے زر خالص لٹایا جا رہا ہے کوئلوں پر سخت پہرا ہے پرانے ...

    مزید پڑھیے