Kashfi Multani

کشفی ملتانی

کشفی ملتانی کی غزل

    شور ہے ہر طرف سحاب سحاب

    شور ہے ہر طرف سحاب سحاب ساقیا ساقیا! شراب شراب آب حیواں کو مے سے کیا نسبت پانی پانی ہے اور شراب شراب رند بخشے گئے قیامت میں شیخ کہتا رہا حساب حساب اک وہی مست با خبر نکلا جس کو کہتے تھے سب خراب خراب مجھ سے وجہ گناہ جب پوچھی سر جھکا کے کہا شباب شباب جام گرنے لگا تو بہکا ...

    مزید پڑھیے

    دل دل ہی رہے گا گل تر ہو نہیں سکتا

    دل دل ہی رہے گا گل تر ہو نہیں سکتا خوں ہو کے بھی منظور نظر ہو نہیں سکتا جو ظلم کیا تو نے کیا بے جگری سے ایسا تو کسی کا بھی جگر ہو نہیں سکتا تھک تھک کے تری راہ میں یوں بیٹھ گیا ہوں گویا کہ بس اب مجھ سے سفر ہو نہیں سکتا اظہار محبت مرے آنسو ہی کریں گے اظہار بہ انداز دگر ہو نہیں ...

    مزید پڑھیے