Karamat Ali Karamat

کرامت علی کرامت

کرامت علی کرامت کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    ہستی کو جمال دے رہا ہوں

    ہستی کو جمال دے رہا ہوں میں تیری مثال دے رہا ہوں معنی پہ چڑھا کے غازۂ نو لفظوں کو خیال دے رہا ہوں ماضی پہ نگہ ہے اپنی گہری فردا کو میں حال دے رہا ہوں مشکل بھی ہے اور سہل بھی ہے ایسا میں سوال دے رہا ہوں شیشہ گری ہے عجیب میری آئینے کو بال دے رہا ہوں ماحول میں ہے کچھ ایسی ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے جب درد بھری اپنی کہانی لکھی

    ہم نے جب درد بھری اپنی کہانی لکھی لوگ کہنے لگے روداد پرانی لکھی میں نے اک پیڑ سمندر کے جزیرے سے لیا اور چٹان پہ پانی کی روانی لکھی اجنبی طرز لئے میں نہیں آیا ہوں یہاں داستاں اپنی تمہاری ہی زبانی لکھی چشم محبوب کو نرگس کا لقب تو نے دیا میں نے شعروں میں مگر ''رات کی رانی'' ...

    مزید پڑھیے

    جو نام سب سے ہو پیارا اسے مکان پہ لکھ

    جو نام سب سے ہو پیارا اسے مکان پہ لکھ بدن کی حد سے گزر اور اس کو جان پہ لکھ بجا ہے کرتے ہیں پانی پہ دستخط سب لوگ جو حوصلہ ہے تو نام اپنا آسمان پہ لکھ تو لکھنے بیٹھا ہے میرے خلوص کا قصہ یقین پر نہیں لکھتا نہ لکھ گمان پہ لکھ صحیفۂ دل بیتاب کی نئی تفسیر قلم اٹھا اور اسے وقت کی زبان ...

    مزید پڑھیے

    جو لمحے ٹوٹ چکے ان کو جوڑتے کیوں ہو

    جو لمحے ٹوٹ چکے ان کو جوڑتے کیوں ہو یہ جڑ گئے تو انہیں پھر سے توڑتے کیوں ہو مزاج شمس بدل جائے گا تو کیا ہوگا جو ذرے سوئے ہیں ان کو جھنجھوڑتے کیوں ہو کب آنسوؤں سے مٹا ہے شگاف آئینہ جو شیشہ ٹوٹ چکا اس کو جوڑتے کیوں ہو یہ ریت ہے یہاں مٹ جائیں گے تمام نقوش تم اپنا نقش قدم اس پہ ...

    مزید پڑھیے

    پہاڑ جو کھڑا ہوا تھا خواب سا خیال سا

    پہاڑ جو کھڑا ہوا تھا خواب سا خیال سا بکھر گیا ہے راستے میں گرد ماہ و سال سا نظر کا فرق کہئے اس کو ہجر ہے وصال سا عروج کہہ رہے ہیں جس کو ہے وہی زوال سا تمہارا لفظ سچ کا ساتھ دے سکا نہ دور تک مثال جس کی دے رہے ہو ہے وہ بے مثال سا خلوص کے ہرن کو ڈھونڈ کر ریا کے شہر میں مرے عزیز کر رہے ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    لا انتہا ابھی

    نہ جانے وہ لوگ گم کہاں ہیں چھلک رہی تھی فلک کے ساغر سے رحمت حق کی تند صہبا فضاے ایام میں محبت کی فاختائیں بھی پنکھ پھیلائے اڑ رہی تھیں دیار‌ جرماں میں جھانکتی تھیں امید فردا کی نرم کرنیں مگر یہ آشوب وقت کا ہے اثر کہ جس سے جھلس گئے ہیں تصوروں کے حسین چہرے فضا بھی خاموش روح ...

    مزید پڑھیے