بڑی مدت سے تھا اندر مگر کل ہی نکالا ہے
بڑی مدت سے تھا اندر مگر کل ہی نکالا ہے تمہیں کھونے کا تھا دل میں جو ڈر کل ہی نکالا ہے ہمیں کیا خاک تھا معلوم ایسے دل دکھائے گا پرانا خط جو ہم نے کھوج کر کل ہی نکالا ہے یہ تیرے خواب بھی کمبخت راتوں کو ان آنکھوں میں مسلسل پھر رہے تھے در بہ در کل ہی نکالا ہے اک عرصہ ہو گیا تجھ کو ...