Kamil Bahzadi

کاملؔ بہزادی

کاملؔ بہزادی کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    یہ کس نے دور سے آواز دی ہے

    یہ کس نے دور سے آواز دی ہے فضاؤں میں ابھی تک نغمگی ہے ستارے ڈھونڈتے ہیں ان کا آنچل شمیم صبح دامن چومتی ہے تعلق ہے نہ اب ترک تعلق خدا جانے یہ کیسی دشمنی ہے ردائے زلف میں گزری تھی اک شب مگر آنکھوں میں اب تک نیند سی ہے مری تقدیر میں بل پڑ رہے ہیں تری زلفوں میں شاید برہمی ہے

    مزید پڑھیے

    ایک بھٹکے ہوئے لشکر کے سوا کچھ بھی نہیں

    ایک بھٹکے ہوئے لشکر کے سوا کچھ بھی نہیں زندگانی مری ٹھوکر کے سوا کچھ بھی نہیں آپ دامن کو ستاروں سے سجائے رکھئے میری قسمت میں تو پتھر کے سوا کچھ بھی نہیں تیرا دامن تو چھڑا لے گئے دنیا والے اب مرے ہاتھ میں ساغر کے سوا کچھ بھی نہیں میری ٹوٹی ہوئی کشتی کا خدا حافظ ہے دور تک گہرے ...

    مزید پڑھیے

    یہ زمانہ کہیں مجھ سے نہ چرا لے مجھ کو

    یہ زمانہ کہیں مجھ سے نہ چرا لے مجھ کو کوئی اس عالم دہشت سے بچا لے مجھ کو میں اسی خاک سے نکلوں گا شرارہ بن کر لوگ تو کر گئے مٹی کے حوالے مجھ کو کوئی جگنو کوئی تارا نہ اجالا دے گا راہ دکھلائیں گے یہ پاؤں کے چھالے مجھ کو ان چراغوں میں نہیں ہوں کہ جو بجھ جاتے ہیں جس کا جی چاہے ہواؤں ...

    مزید پڑھیے

    سایۂ زلف نہیں شعلۂ رخسار نہیں

    سایۂ زلف نہیں شعلۂ رخسار نہیں کیا ترے شہر میں سرمایۂ دیدار نہیں وقت پڑ جائے تو جاں سے بھی گزر جائیں گے ہم دوانے ہیں محبت کے اداکار نہیں کیا ترے شہر کے انسان ہیں پتھر کی طرح کوئی نغمہ کوئی پائل کوئی جھنکار نہیں کس لیے اپنی خطاؤں پہ رہیں شرمندہ ہم خدا کے ہیں زمانے کے گنہ گار ...

    مزید پڑھیے

    آکاش کی حسین فضاؤں میں کھو گیا

    آکاش کی حسین فضاؤں میں کھو گیا میں اس قدر اڑا کہ خلاؤں میں کھو گیا کترا رہے ہیں آج کے سقراط زہر سے انسان مصلحت کی اداؤں میں کھو گیا شاید مرا ضمیر کسی روز جاگ اٹھے یہ سوچ کے میں اپنی صداؤں میں کھو گیا لہرا رہا ہے سانپ سا سایہ زمین پر سورج نکل کے دور گھٹاؤں میں کھو گیا موتی سمیٹ ...

    مزید پڑھیے