Kaleem Usmani

کلیم عثمانی

کلیم عثمانی کی غزل

    جب سر شام کوئی یاد مچل جاتی ہے

    جب سر شام کوئی یاد مچل جاتی ہے دل کے ویرانے میں اک شمع سی جل جاتی ہے جب بھی آتا ہے کبھی ترک تمنا کا خیال لے کے اک موج کہیں دور نکل جاتی ہے یہ ہے مے خانہ یہاں وقت کا احساس نہ کر گردش وقت یہاں جام میں ڈھل جاتی ہے خواہش زیست غم مرگ غم سود و زیاں زندگی چند کھلونوں سے بہل جاتی ہے جب وہ ...

    مزید پڑھیے

    رات کی زلفیں بھیگی بھیگی اور عالم تنہائی کا

    رات کی زلفیں بھیگی بھیگی اور عالم تنہائی کا کتنے درد جگا دیتا ہے اک جھونکا پروائی کا اڑتے لمحوں کے دامن میں تیری یاد کی خوشبو ہے پچھلی رات کا چاند ہے یا ہے عکس تری انگڑائی کا کب سے نہ جانے گلیوں گلیوں سائے کی صورت پھرتے ہیں کس سے دل کی بات کریں ہم شہر ہے اس ہر جائی کا عشق ہماری ...

    مزید پڑھیے

    رات پھیلی ہے تیرے سرمئی آنچل کی طرح

    رات پھیلی ہے تیرے سرمئی آنچل کی طرح چاند نکلا ہے تجھے ڈھونڈنے پاگل کی طرح خشک پتوں کی طرح لوگ اڑے جاتے ہیں شہر بھی اب تو نظر آتا ہے جنگل کی طرح پھر خیالوں میں ترے قرب کی خوشبو جاگی پھر برسنے لگی آنکھیں مری بادل کی طرح بے وفاؤں سے وفا کر کے گزاری ہے حیات میں برستا رہا ویرانوں ...

    مزید پڑھیے

    ہے اگرچہ شہر میں اپنی شناسائی بہت

    ہے اگرچہ شہر میں اپنی شناسائی بہت پھر بھی رہتا ہے ہمیں احساس تنہائی بہت اب یہ سوچا ہے کہ اپنی ذات میں سمٹے رہیں ہم نے کر کے دیکھ لی سب سے شناسائی بہت منہ چھپا کر آستیں میں دیر تک روتے رہے رات ڈھلتی چاندنی میں اس کی یاد آئی بہت قطرہ قطرہ اشک غم آنکھوں سے آخر بہہ گئے ہم نے پلکوں ...

    مزید پڑھیے