پھر اضطراب شوق میں غم سے مفر کہاں
پھر اضطراب شوق میں غم سے مفر کہاں وہ حسن التفات وہ حسن نظر کہاں تاریکیٔ حیات سے گھبرا گیا ہے جی دیکھیں شب فراق کی پھر ہو سحر کہاں تیرے بغیر محفل دل بھی اداس ہے اے حسن نا شناس تجھے یہ خبر کہاں اب تک سمجھ رہا تھا جسے تیری رہ گزر تھا اک فریب شوق تری رہ گزر کہاں عرصہ ہوا کہ بزم تمنا ...