Kaleem Haider Sharar

کلیم حیدر شرر

کلیم حیدر شرر کی غزل

    بہت تھا ناز جن پر ہم انہیں رشتوں پہ ہنستے ہیں

    بہت تھا ناز جن پر ہم انہیں رشتوں پہ ہنستے ہیں ہمیں کیا رسم دنیا ہے کہ سب اپنوں پہ ہنستے ہیں ہم ایسے لوگ دیواروں پہ ہنسنے کے نہیں قائل مگر جب جی میں آتا ہے تو دروازوں پہ ہنستے ہیں دوانہ کر گیا آخر ہمیں فرزانہ پن اپنا کہ جن لوگوں کو رونا تھا ہم ان لوگوں پہ ہنستے ہیں اب اس کو زندگی ...

    مزید پڑھیے

    حقیقت ہے اسے مانیں نہ مانیں گھٹتی بڑھتی ہیں

    حقیقت ہے اسے مانیں نہ مانیں گھٹتی بڑھتی ہیں وہ جھوٹی ہوں کہ سچی داستانیں گھٹتی بڑھتی ہیں کسی پہلو سے کوئی تیر آ کر چاٹ جائے گا ہزاروں زاویے ہیں اور کمانیں گھٹتی بڑھتی ہیں فلک گیری کی خواہش بال و پر کو راکھ کر دے گی ہوس رانو پرندوں کی اڑانیں گھٹتی بڑھتی ہیں شکم سیری نے ...

    مزید پڑھیے

    آئینہ در آئینہ قد آوری کا کرب ہے

    آئینہ در آئینہ قد آوری کا کرب ہے گمشدہ دانش وری ہے خود سری کا کرب ہے میرا دکھ یہ ہے کہ میں نا معتبر لشکر میں ہوں سر بہ نیزہ میں نہیں ہوں اک جری کا کرب ہے بھوک کو نسبت نہیں گیہوں کی پیداوار سے میرا دسترخوان خالی طشتری کا کرب ہے اک طرف یاروں کی یاری کا بھرم کھلتا ہوا اک طرف اخلاص ...

    مزید پڑھیے

    زندہ رہنے کا بھرم آ کے کہاں پر ٹوٹا

    زندہ رہنے کا بھرم آ کے کہاں پر ٹوٹا اک ستارہ سا مری شہ رگ جاں پر ٹوٹا غیرممکن ہے مری خاک اڑاتا کوئی میں کہ خود اپنی تباہی کے نشاں پر ٹوٹا سود در سود مروت مری کام آئی ہے جب میں اخلاص کی میزان زیاں پر ٹوٹا زہر سا پھیل چکا ہے مری شریانوں میں کون سا حرف مری نوک زباں پر ٹوٹا سسکیاں ...

    مزید پڑھیے

    ارادوں کی شکستوں پر ثنا خوانی سے پہچانا

    ارادوں کی شکستوں پر ثنا خوانی سے پہچانا خدایا میں نے تجھ کو کتنی آسانی سے پہچانا کئی لوگوں نے پھلتے پھولتے پیڑوں سے جانا ہے مگر میں نے تجھے سبزے کی عریانی سے پہچانا مرے سجدے اسی دنیا میں میرے کام آئے ہیں مرے قاتل نے مجھ کو میری پیشانی سے پہچانا کبھی دیکھا کہ دل کیسے سکڑتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    انا زدہ تھا کہیں پر کہیں پر آن زدہ

    انا زدہ تھا کہیں پر کہیں پر آن زدہ زمیں کی زد سے نکلنے تک آسمان زدہ یہاں پہ دشت و سمندر کی بات مت کرنا ہمارے شہر کا ہر شخص ہے مکان زدہ خیال و خواب کے موسم بدلنے والے ہیں ہجوم وہم و تصور میں ہے گمان زدہ تو بال و پر کی نمائش پہ حرف آ جاتا ہوا کا رخ نہ پلٹتا اگر اڑان زدہ ہمارے بعد ...

    مزید پڑھیے