Kaleem Haider Sharar

کلیم حیدر شرر

کلیم حیدر شرر کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    بہت تھا ناز جن پر ہم انہیں رشتوں پہ ہنستے ہیں

    بہت تھا ناز جن پر ہم انہیں رشتوں پہ ہنستے ہیں ہمیں کیا رسم دنیا ہے کہ سب اپنوں پہ ہنستے ہیں ہم ایسے لوگ دیواروں پہ ہنسنے کے نہیں قائل مگر جب جی میں آتا ہے تو دروازوں پہ ہنستے ہیں دوانہ کر گیا آخر ہمیں فرزانہ پن اپنا کہ جن لوگوں کو رونا تھا ہم ان لوگوں پہ ہنستے ہیں اب اس کو زندگی ...

    مزید پڑھیے

    حقیقت ہے اسے مانیں نہ مانیں گھٹتی بڑھتی ہیں

    حقیقت ہے اسے مانیں نہ مانیں گھٹتی بڑھتی ہیں وہ جھوٹی ہوں کہ سچی داستانیں گھٹتی بڑھتی ہیں کسی پہلو سے کوئی تیر آ کر چاٹ جائے گا ہزاروں زاویے ہیں اور کمانیں گھٹتی بڑھتی ہیں فلک گیری کی خواہش بال و پر کو راکھ کر دے گی ہوس رانو پرندوں کی اڑانیں گھٹتی بڑھتی ہیں شکم سیری نے ...

    مزید پڑھیے

    آئینہ در آئینہ قد آوری کا کرب ہے

    آئینہ در آئینہ قد آوری کا کرب ہے گمشدہ دانش وری ہے خود سری کا کرب ہے میرا دکھ یہ ہے کہ میں نا معتبر لشکر میں ہوں سر بہ نیزہ میں نہیں ہوں اک جری کا کرب ہے بھوک کو نسبت نہیں گیہوں کی پیداوار سے میرا دسترخوان خالی طشتری کا کرب ہے اک طرف یاروں کی یاری کا بھرم کھلتا ہوا اک طرف اخلاص ...

    مزید پڑھیے

    زندہ رہنے کا بھرم آ کے کہاں پر ٹوٹا

    زندہ رہنے کا بھرم آ کے کہاں پر ٹوٹا اک ستارہ سا مری شہ رگ جاں پر ٹوٹا غیرممکن ہے مری خاک اڑاتا کوئی میں کہ خود اپنی تباہی کے نشاں پر ٹوٹا سود در سود مروت مری کام آئی ہے جب میں اخلاص کی میزان زیاں پر ٹوٹا زہر سا پھیل چکا ہے مری شریانوں میں کون سا حرف مری نوک زباں پر ٹوٹا سسکیاں ...

    مزید پڑھیے

    ارادوں کی شکستوں پر ثنا خوانی سے پہچانا

    ارادوں کی شکستوں پر ثنا خوانی سے پہچانا خدایا میں نے تجھ کو کتنی آسانی سے پہچانا کئی لوگوں نے پھلتے پھولتے پیڑوں سے جانا ہے مگر میں نے تجھے سبزے کی عریانی سے پہچانا مرے سجدے اسی دنیا میں میرے کام آئے ہیں مرے قاتل نے مجھ کو میری پیشانی سے پہچانا کبھی دیکھا کہ دل کیسے سکڑتا ہے ...

    مزید پڑھیے

تمام