Kaleem Ahmadabadi

کلیم احمدآبادی

کلیم احمدآبادی کی غزل

    بلند و پست حقیقت سے آشنا نہ ہوا

    بلند و پست حقیقت سے آشنا نہ ہوا وہ دل کہ جس میں کوئی حرف مدعا نہ ہوا وہ زندہ دل تھا میں سہتا رہا غم دنیا اسی میں جان دی لیکن گریز پا نہ ہوا چلا جو شب کا مسافر تو اس ادا سے چلا کہ جب رکا تو در صبح رونما نہ ہوا تمہیں بتاؤ کہ اس دل کا کیا کیا جائے جو چوٹ کھا کے بھی چوٹوں سے آشنا نہ ...

    مزید پڑھیے

    کون لے گیا دل سے سوز و ساز رعنائی

    کون لے گیا دل سے سوز و ساز رعنائی صبح سے جھلکتی ہے آج شام تنہائی دہر کی فضاؤں میں کون رقص کرتا ہے کون کر رہا ہے یوں آپ اپنی رسوائی ایک اک نفس میں تھا کیف‌ و وجد کا عالم دل کہ بھول بیٹھا اب ذوق نغمہ پیرائی دار و گیر دنیا کو اے کلیمؔ کیا کہنے بس کہ اس زمانے میں خامشی ہے گویائی

    مزید پڑھیے

    سرور و کیف ہے کچھ لذت بقا تو نہیں

    سرور و کیف ہے کچھ لذت بقا تو نہیں یہ ابتدا کی حقیقت ہے انتہا تو نہیں ستارے تیر نگاہوں سے دیکھتے کیوں ہیں مرا جنوں کوئی میرے لئے بلا تو نہیں فریب کھائے نہ کیوں کر کسی کا سادہ دل زمانہ ساز نگاہوں سے آشنا تو نہیں کہیں گری تو ہے بجلی ذرا نظر کیجے کسی غریب کی پلٹی ہوئی دعا تو ...

    مزید پڑھیے

    تیری تسکیں کا سبب کون و مکاں ہے کہ نہیں

    تیری تسکیں کا سبب کون و مکاں ہے کہ نہیں روح پرور یہ جہان گزراں ہے کہ نہیں دن کی ضو تابیاں تاریک فضائیں شب کی پچھلی راتوں کے دھندلکے سے عیاں ہے کہ نہیں نعرۂ دار و رسن حادثہ کون و مکاں خفتہ جانوں کے لئے خواب گراں ہے کہ نہیں خود خم و پیچ تجھے راہ کے بتلا دیں گے تیری ٹھوکر میں ترا ...

    مزید پڑھیے

    یہ محبت ہے محبت سرگرانی ہو تو کیا

    یہ محبت ہے محبت سرگرانی ہو تو کیا شدت غم سے جگر کا خون پانی ہو تو کیا روح بن کر میری رگ رگ میں سرایت کر گیا ایسے درد دل کی کوئی ترجمانی ہو تو کیا سرد ہو سکتا نہیں سرگرم انساں کا لہو حادثات نو بہ نو میں زندگانی ہو تو کیا اپنا جینا ایک دھوکا اپنا مرنا اک فریب زندگی سے زندگی کی ...

    مزید پڑھیے

    زور بازو بھی ہے اور سامنے نخچیر بھی ہے

    زور بازو بھی ہے اور سامنے نخچیر بھی ہے دیکھنا یہ ہے کہ ترکش میں کوئی تیر بھی ہے کس طرح عشق مجازی کو حقیقی کر لوں سامنے تو ہے بغل میں تری تصویر بھی ہے کچھ نہیں ہے ترے ہاتھوں میں لکیروں کے سوا بات ناصح کی ہے لیکن خط تقدیر بھی ہے چھیڑتی ہے مجھے آ آ کے مری آزادی گو میں قیدی ہوں مرے ...

    مزید پڑھیے

    انقلاب دہر رک رک کر جواں بنتا گیا

    انقلاب دہر رک رک کر جواں بنتا گیا جو سبک سر تھا وہی سنگ‌ راں بنتا گیا نغمۂ دل جب بڑھا آہ و فغاں بنتا گیا آسماں اک اور زیر آسماں بنتا گیا جانے کیا بھر دی ہیں اس نے اس چمن میں شوخیاں جو بھی آیا وہ چمن کا رازداں بنتا گیا ہر نفس کو اپنی منزل کا پتہ ملتا نہیں جو جہاں ٹھہراؤ ہیں اک ...

    مزید پڑھیے

    محبت میں نہ جاں کو جاں نہ دل کو دل سمجھتے ہیں

    محبت میں نہ جاں کو جاں نہ دل کو دل سمجھتے ہیں اسے آساں بناتے ہیں جسے مشکل سمجھتے ہیں ہم اپنی زندگانی کی تغیر خیز راہوں کو کبھی جادہ سمجھتے ہیں کبھی منزل سمجھتے ہیں ہمارا مقصد اول ہے جذب شوق و سر مستی یہی وہ زندگی ہے جس کو ہم کامل سمجھتے ہیں تو اپنے دل کی کمزوری کو سمجھا ہے نہ ...

    مزید پڑھیے