Kalb-e-husain Nadir

کلب حسین نادر

  • 1805 - 1878

کلب حسین نادر کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    تشریف شب وعدہ جو وہ لائے ہوئے ہیں

    تشریف شب وعدہ جو وہ لائے ہوئے ہیں سر خم ہے نظر نیچی ہے شرمائے ہوئے ہیں رخ پر جو سیہ زلف کو کو بکھرائے ہوئے ہیں وہ چودھویں کے چاند ہیں گہنائے ہوئے ہیں پھولوں سے سوا ہے بدن پاک میں خوشبو کب عطر لگانے سے وہ اترائے ہوئے ہیں حمام میں جانے کے لئے کیا کہئے کوئی وہ تو عرق شرم میں نہلائے ...

    مزید پڑھیے

    سر کٹا کر صفت شمع جو مر جاتے ہیں

    سر کٹا کر صفت شمع جو مر جاتے ہیں نام روشن وہی آفاق میں کر جاتے ہیں لاکھوں کا خون بہائیں گے وہ جب ہوں گے جواں جو لڑکپن میں لہو دیکھ کے ڈر جاتے ہیں جنبش تیغ نگہ کی نہیں حاجت اصلاً کام میرا وہ اشاروں ہی میں کر جاتے ہیں ان کو عشاق ہی کے دل کی نہیں ہے تخصیص کوئی شیشہ ہو پری بن کے اتر ...

    مزید پڑھیے

    روح تنہا گئی جنت کو سبکساری سے

    روح تنہا گئی جنت کو سبکساری سے چار کے کاندھے اٹھا جسم گرانباری سے طاق طاقت ہے غم ہجر کی بیماری سے بیٹھتے اٹھتے ہیں آہوں کی مددگاری سے حسن رخسار بڑھا خط کی نموداری سے زینت صفحہ ہوئی جدول زنگاری سے تو جو تلوار سے نہلائے لہو میں مجھ کو غسل صحت ہوا بھی عشق کی بیماری سے اور تو ترک ...

    مزید پڑھیے

    کوئی پری ہو اگر ہمکنار ہولی میں

    کوئی پری ہو اگر ہمکنار ہولی میں تو اب کی سال ہو دونی بہار ہولی میں کیا ہے وعدہ تو پھر بزم رقص میں آنا نہ کیجیو مجھے تم شرمسار ہولی میں سفید پیرہن اب تو اتار دے اللہ بسنتی کپڑے ہوں اے گلعذار ہولی میں ہمارے گھر میں اتاریں گے راہ اگر بھولے ہیں مست ڈولی کے ان کے کہار ہولی میں مجھے ...

    مزید پڑھیے

    پھولوں کو اپنے پاؤں سے ٹھکرائے جاتے ہیں

    پھولوں کو اپنے پاؤں سے ٹھکرائے جاتے ہیں مل کر وہ عطر باغ میں اترائے جاتے ہیں اے دل قرار صبر ہے لازم فراق میں بیتابیوں سے کیا وہ تری آئے جاتے ہیں آئے ہیں دن بہار کے صیاد کہہ رہا طائر قفس میں باغ کے گھبرائے جاتے ہیں چہلوں سے چھیڑ چھاڑ سے واقف نہیں ہیں وہ کیا گدگدائیے کہ وہ شرمائے ...

    مزید پڑھیے

تمام