تیرے حسین جسم کی پھولوں میں باس ہے
تیرے حسین جسم کی پھولوں میں باس ہے گو وہم ہے یہ وہم قرین قیاس ہے وہ اشک جس پہ چاندنی شب کا لباس ہے شاید کتاب غم کا کوئی اقتباس ہے میری طرح ہر اک کو ہے چاہت اسی کی پھر گزرے دنوں کے زہر میں کتنی مٹھاس ہے برسوں گزر گئے مگر اب تک نہیں بجھی کتنی عجیب ریت کے ساحل کی پیاس ہے میری صدا ...