ڈھل چکی شام گھر اب لوٹ کے جایا جائے
ڈھل چکی شام گھر اب لوٹ کے جایا جائے آئینہ خود کو حقیقت کا دکھایا جائے ہے ابھی صبح کبھی شام بھی ہوگی اس کی چڑھتے سورج کو اترنا بھی سکھایا جائے کیوں ستارے ہی ہوں حق دار فلک کے ہر دم خواب ذرے کو بھی عظمت کا دکھایا جائے ایک مدت سے مقدر مرا ہے روٹھا ہوا طرز کاوش سے چلو اس کو منایا ...