Jauhar meer

جوہر میر

جوہر میر کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    کوئی موسم بھی سزاوار محبت نہیں اب

    کوئی موسم بھی سزاوار محبت نہیں اب زرد پتوں کو ہواؤں سے شکایت نہیں اب شور ہی کرب تمنا کی علامت نہ رہے کسی دیوار میں بھی گوش سماعت نہیں اب جل چکے لوگ تو اب دھوپ میں ٹھنڈک آئی تھی جو سورج کو درختوں سے عداوت نہیں اب وہ تو پہلے بھی سبیلوں میں نہیں ہٹتی تھی جس کے بکنے کی دکانوں پہ ...

    مزید پڑھیے

    درد کی آنکھ سے تیرے غم کا لہو

    درد کی آنکھ سے تیرے غم کا لہو بن کے سیلاب بہنے لگا چار سو دامن دل جھٹک کر کوئی چل دیا گنگناتی رہی دیر تک آب جو خشک شاخوں نے دھرتی کا غم کہہ دیا زرد پتوں کی بچ ہی گئی آبرو بین کرتی ہواؤں کی آشفتگی چھین کر لے گئی کاوش جستجو دیکھنے سوگواران یوسف ہمیں کتنے پیغمبروں کی لٹی ...

    مزید پڑھیے

    عیب بھی تیرے ہنر لگتے ہیں

    عیب بھی تیرے ہنر لگتے ہیں تیری فرقت کا ثمر لگتے ہیں کل جو قدموں میں بچھے جاتے تھے اب وہ سائے بھی شجر لگتے ہیں وہ اڑے پھرتے ہیں حیرت کیا ہے چیونٹیوں کے بھی تو پر لگتے ہیں پی گئیں کتنے سمندر صدیاں اب بھی دریا ہی امر لگتے ہیں ایک سورج ہی تو گہنایا ہے لوگ کیوں خاک بسر لگتے ہیں جل ...

    مزید پڑھیے