جوہر دیوبندی کی غزل

    کیجئے گا اپنا در سو بار بند

    کیجئے گا اپنا در سو بار بند یہ نہ ہوں گے دیدۂ بے دار بند ہو گئی پھر برہمیٔ یار بند جب پڑھے تعریف میں دو چار بند آنکھ میں قطرے نہیں ہیں اشک کے ظرف میں ہے قلزم ذخار بند کر رہی ہے جنبش ابرو حلال میان میں یہ کیجئے تلوار بند اب تو ظالم کھول دے بند نقاب کر رہا ہے آنکھ یہ بیمار بند ہم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2