Jameel Hamdam

جمیل ہمدم

جمیل ہمدم کی غزل

    کس سے پیمان وفا باندھتے ہو

    کس سے پیمان وفا باندھتے ہو وقت کا آب رواں ہے یہ تو کوئی سن لے گا تو چرچا ہوگا اپنے دل سے بھی یہ باتیں نہ کرو کوئی بجتی ہوئی شہنائی ہے جھانک کر پردۂ گل میں دیکھو جب ستاروں کے کنول کھلتے ہیں جھلملاتا ہے تمہارا پرتو دل کے آنگن میں کرن ناچے گی چاندنی رات میں آواز تو دو زخم پھر سے ...

    مزید پڑھیے