Jaleel Sherkoti

جلیل شیر کوٹی

جلیل شیر کوٹی کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    وفا کیش و وفا نا آشنا کیا

    وفا کیش و وفا نا آشنا کیا محبت میں بلاؤں کا گلہ کیا یہی دو ایک نغمے وہ بھی بے صوت شکستہ ساز ہوں میری صدا کیا نہ دیکھیں وہ ہمارے دل کی میت دل مرحوم کا اب خوں بہا کیا عداوت بجلیوں کی مول لے لی چمن میں دو گھڑی کو میں ہنسا کیا یہ عقل و آگہی کے خام دعوے کبھی سوچا بھی یہ تو نے کہ تھا ...

    مزید پڑھیے

    بلا کش غم گیتی ہے جان زار ابھی

    بلا کش غم گیتی ہے جان زار ابھی حیات سر پہ اٹھائے ہوئے بار ابھی ملی کہاں ہے تجھے تیری رہ گزار ابھی ہے یاں سے دور بہت دور کوئے یار ابھی مہہ‌ و نجوم فسردہ گل و سمن گریاں ہے کائنات مرے غم میں سوگوار ابھی کہوں تو کیسے کہوں اس کو دور عدل و عطا ہے دار و گیر ابھی جبر و اختیار ...

    مزید پڑھیے

    چھٹ گئیں نبضیں رکی سانسیں نظر پتھرا گئی

    چھٹ گئیں نبضیں رکی سانسیں نظر پتھرا گئی موت کیوں کہئے اسے بیمار کو نیند آ گئی در حقیقت آپ تھے یا آپ کا عکس جمیل واقعی میری نظر کیا آج دھوکا کھا گئی میں نے چاہا تھا کہ پھولوں سے بسا لوں پیرہن بوئے گل بھی میرے دامن سے مگر کترا گئی ہم کو ترک آرزو کا آج یہ حاصل ملا آرزو کا نام لے کر ...

    مزید پڑھیے

    حوادثات کے مارے صعوبتوں میں پلے

    حوادثات کے مارے صعوبتوں میں پلے نگاہ گرم سے ترساں ہوں بجلیوں کے جلے وہ بت کدہ تھا جہاں سر جھکے چراغ جلے یہ مے کدہ ہے یہاں خم اٹھے شراب چلے یہ رقص انجم و مہتاب یہ سماں یہ سکوں یہ دور مے ابھی کچھ اور تھوڑی دیر چلے جو اپنے آپ ہی میں کردہ راہ منزل تھے رہ حیات میں کچھ ایسے رہنما بھی ...

    مزید پڑھیے

    توجہ ان کی کیا کم ہو گئی ہے

    توجہ ان کی کیا کم ہو گئی ہے بلائے جاں شب غم ہو گئی ہے خرد کا نور کیا پھیلا جہاں میں دلوں کی روشنی کم ہو گئی ہے رہی ہوگی کبھی جنت یہ دنیا مگر اب تو جہنم ہو گئی ہے ایٹم زادوں یہ معراج ترقی حریف ابن آدم ہو گئی ہے شکست خواب تنظیم گلستاں دلیل عزم محکم ہو گئی ہے خذف کا مول جب سے بڑھ ...

    مزید پڑھیے

تمام