وفا کیش و وفا نا آشنا کیا
وفا کیش و وفا نا آشنا کیا محبت میں بلاؤں کا گلہ کیا یہی دو ایک نغمے وہ بھی بے صوت شکستہ ساز ہوں میری صدا کیا نہ دیکھیں وہ ہمارے دل کی میت دل مرحوم کا اب خوں بہا کیا عداوت بجلیوں کی مول لے لی چمن میں دو گھڑی کو میں ہنسا کیا یہ عقل و آگہی کے خام دعوے کبھی سوچا بھی یہ تو نے کہ تھا ...