Jaleel nizami

جلیل نظامی

جلیل نظامی کی غزل

    شام بے کیف سہی شام ہے ڈھل جائے گی

    شام بے کیف سہی شام ہے ڈھل جائے گی دن بھی نکلے گا طبیعت بھی سنبھل جائے گی اس قدر تیز ہے دل میں مرے امید کی لو ناامیدی مرے پاس آئی تو جل جائے گی نرم شانوں پہ نہ بکھراؤ گھنیری زلفیں ان گھٹاؤں سے شب تار دہل جائے گی مست آنکھوں کے دریچوں سے نہ جھانکا کیجے جام ٹکرائیں گے مے خواروں میں ...

    مزید پڑھیے