Jaleel Hashmi

جلیل حشمی

جلیل حشمی کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    سانس لیجے تو بکھر جاتے ہیں جیسے غنچے

    سانس لیجے تو بکھر جاتے ہیں جیسے غنچے اب کے آواز میں بجتے ہیں خزاں کے پتے چڑھتے سورج پہ پڑیں سائے ہم آواروں کے وہ دیا اب کے ہتھیلی پہ جلا کر چلیے شام کو گھر سے نکل کر نہ پلٹنے والے در و دیوار سے سائے ترے رخصت نہ ہوئے بے وفا کہہ کے تجھے اپنا بھرم کیوں کھولیں اے سبک گام ہمیں رہ گئے ...

    مزید پڑھیے

    جو شکوہ کرتے ہیں حشمیؔ سے کم نمائی کا

    جو شکوہ کرتے ہیں حشمیؔ سے کم نمائی کا انہیں بھی ڈر ہے زمانے کی کج ادائی کا پھرے ہیں دھوپ میں سائے کو ساتھ ساتھ لیے کہ کھل نہ جائے بھرم اپنی بے نوائی کا مگر کچھ اور ہے یاری کی بات شوق سے تم لگاؤ چہروں پہ الزام آشنائی کا عرق عرق تھے ندامت کی آنچ سے خود ہی گلہ کریں بھی تو کیا تیری ...

    مزید پڑھیے

    جو تیری افشاں سنواریں زندگی اے زندگی

    جو تیری افشاں سنواریں زندگی اے زندگی روز و شب ایسے گزاریں زندگی اے زندگی بڑھ گیا دریا کا پانی کف اڑاتا موج موج اڑ گئیں کونجوں کی ڈاریں زندگی اے زندگی ہر طرف چھایا ہوا ہے اک سکوت بے کراں پھر بھی ہم تجھ کو پکاریں زندگی اے زندگی تیری صورت پر گمان دشت و صحرا ہائے ہائے تیرے قدموں ...

    مزید پڑھیے

    ہم زمانے میں محبت کے بھکاری ٹھہرے

    ہم زمانے میں محبت کے بھکاری ٹھہرے دوست ہیں سب کے مگر دشمن جاں ہیں اپنے آج کی رات کہیں شعلۂ گل ہی بھڑکے جانے کل صبح کہاں ہوں گے ہم اڑتے پتے جان من اب کے یہ آداب ہیں تیرے کیسے بانکپن میری غزل کا تری محفل میں لٹے وہ صبا ہے تو رہے کس لئے گلشن سے پرے یہ شب گل ہے تو کیوں سیج پہ کانٹوں ...

    مزید پڑھیے

    کہی نہ ان سے جو ہونٹوں پہ بات آئی بھی

    کہی نہ ان سے جو ہونٹوں پہ بات آئی بھی کہ آشنائی بھی تھی شرم آشنائی بھی کوئی طلب تھی تو دست سوال پھیلاتے مگر ملی تھی کہاں صورت گدائی بھی کہو ہوا سے چلے آج رات تھم تھم کر کہ آگ ہے مرے دامن میں کچھ پرائی بھی ترے کرم کے فسانے تو شہر بھر سے کہے ترے ستم کی کہاں جا کے دیں دہائی بھی تری ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    بلیک آؤٹ کی آخری رات

    اب ہم جان گئے ہیں کہ اندھیرے ہمارا مقدر نہیں تھے بلکہ تم نے شہر کی تمام اسٹریٹ لائٹس بجھا دی تھیں ہمارا فرسٹریشن تمہاری مکاری ہے کہ ہم سے محبت اور جنس کی سچی مسرتیں چھین کر تم نے ہمیں بلیو فلم کا عادی بنا دیا ہمارے حشیش بھرے سگریٹوں کا دھواں تمہاری مشینوں کے عذاب اور ملوں کی ...

    مزید پڑھیے