Jaleel Fatehpuri

جلیل فتح پوری

جلیل فتح پوری کی غزل

    حکم قدرت نے جب آلام گری کا لکھا

    حکم قدرت نے جب آلام گری کا لکھا قسمت عشق میں غم بے اثری کا لکھا آخرش چاک گریباں نظر آیا خود بھی حال جس نے بھی مری جامہ دری کا لکھا پڑھتے ہی نامۂ پر شوق مرا اس نے کہا یہ تو ہے عالم آشفتہ سری کا لکھا ورق دل پہ مرے عشق نے افسوس کے ساتھ حادثہ تیری پشیماں نظری کا لکھا جس نے تاریخ ...

    مزید پڑھیے

    محبت میں جفا کیا ہے وفا کیا

    محبت میں جفا کیا ہے وفا کیا وہ یہ پوچھیں تو شکوؤں کا مزا کیا قیامت سے ڈراتی کیوں ہے دنیا قیامت سے ہے کم ان کی ادا کیا جہاں توہین عرض و التجا ہو وہاں پر عرض کیسی التجا کیا بغاوت اور پھر ان کی رضا سے محبت میں دعا کیا مدعا کیا کسی دشت و بیاباں کی اک آواز ہمارے ساز ہستی کی صدا ...

    مزید پڑھیے

    فیض تھا اس کے تصور کا جو چشم تر تک

    فیض تھا اس کے تصور کا جو چشم تر تک قافلے رنگ کے کھنچ آئے ہمارے گھر تک دیکھتے اہل جہاں ذوق وفا کے جوہر اس کی تلوار ہی پہنچی نہ ہمارے سر تک تیرے کوچے کی فضا اور ہی کچھ ہے یوں تو نظریں ہو آئی ہیں دنیا کے ہر اک منظر تک اے خرد تجھ سے کسی دل کو جگایا نہ گیا عشق کے ہاتھ میں تو بول اٹھے ...

    مزید پڑھیے