جگدیش سہائے سکسینہ کی غزل

    فرط الم سے آہ کئے جا رہا ہوں میں

    فرط الم سے آہ کئے جا رہا ہوں میں اے عشق کیا گناہ کیے جا رہا ہوں میں مقبول ہوں گے دہر میں داغ جگر مرے ان کو چراغ راہ کیے جا رہا ہوں میں رنج و الم کا لطف اٹھانے کے واسطے راحت سے بھی نباہ کیے جا رہا ہوں میں گلزار کامرانی و دنیائے آرزو اعمال سے تباہ کیے جا رہا ہوں میں مجھ کو عطا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    ازل سے بادۂ ہستی کی ارزانی نہیں جاتی

    ازل سے بادۂ ہستی کی ارزانی نہیں جاتی اس ارزانی پہ بھی اس کی فراوانی نہیں جاتی ہجوم رنج و غم نے اس قدر مجھ کو رلایا ہے کہ اب راحت کی صورت مجھ سے پہچانی نہیں جاتی ہوئی تھی اک خطا سرزد سو اس کو مدتیں گزریں مگر اب تک مرے دل سے پشیمانی نہیں جاتی چمن زار تمنا کا فقط اک پھول ...

    مزید پڑھیے

    شکر کی جا ہے کہ پستی میں یہیں تک پہنچے

    شکر کی جا ہے کہ پستی میں یہیں تک پہنچے آسماں سے جو گرے ہم تو زمیں تک پہنچے ہے یہ تقدیر کی خوبی کہ نگاہ مشتاق پردا بن جائے اگر پردہ نشیں تک پہنچے جام و مینا کی قسم ہستئ صہبا کی قسم بادہ کش ایک ہی لغزش میں یقیں تک پہنچے ایسی تقدیر کہاں ہے کہ نسیم کوئے دوست بھول کر راہ کسی خاک نشیں ...

    مزید پڑھیے

    تو بھی وہاں نہیں محبت جہاں نہیں

    تو بھی وہاں نہیں محبت جہاں نہیں ہر آستان حسن ترا آستاں نہیں الفت کی تھیں دلیل تری بدگمانیاں اب بد گمان میں ہوں کہ تو بدگماں نہیں دل کش ہے گلستاں بھی ترے حسن کی طرح لیکن تری ادا کی طرح دل ستاں نہیں نعمت ملی ہے تم کو جوانی کی دوستو افسوس ہے کہ عزم تمہارا جواں نہیں کیونکر کہوں کہ ...

    مزید پڑھیے