ہوا کا شور صدائے سحاب میرے لئے
ہوا کا شور صدائے سحاب میرے لئے جہان جبر کا ہر اضطراب میرے لیے سلگتا جاتا ہوں میں اور پڑھتا جاتا ہوں کھلا پڑا ہے زمانے کا باب میرے لیے میں منتظر تھا جہاں پر گلاب کھلنے کا وہیں پریشاں تھی بوئے گلاب میرے لیے یہ میری عمر کی شب یہ اڑی ہوئی نیندیں نہ کوئی خواب نہ افسون خواب میرے ...