اک اک کر کے ہو گئے رخصت اب کوئی ارمان نہیں
اک اک کر کے ہو گئے رخصت اب کوئی ارمان نہیں دل میں گہرا سناٹا ہے اب کوئی مہمان نہیں تم نے بھی سن رکھا ہوگا ہم بھی سنتے آئے ہیں جس کے دل میں درد نہ ہو وہ پتھر ہے انسان نہیں درد کڑا ہو تو بھی اکثر پتھر بن جاتے ہیں لوگ مرنے کی امید نہیں ہے جینے کا سامان نہیں کچھ مت بولو چپ ہو جاؤ ...