Jafar Abbas Safvi

جعفر عباس صفوی

  • 1938

جعفر عباس صفوی کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    رنج سے واقف خوشی سے آشنا ہونے نہ دے

    رنج سے واقف خوشی سے آشنا ہونے نہ دے زندگی کو اپنے مقصد سے جدا ہونے نہ دے عشق جب تک طے نہ کر لے منزلیں ایثار کی درد کی لذت سے دل کو آشنا ہونے نہ دے اور جو کچھ ہو ہمیں منظور ہے یا رب مگر آدمی کو آدمی کا آسرا ہونے نہ دے درد دل کہیے جسے اس کی تو یہ پہچان ہے بھول کر جو ہاتھ سینے سے جدا ...

    مزید پڑھیے

    کچھ ایسے اہل نظر زیر آسماں گزرے

    کچھ ایسے اہل نظر زیر آسماں گزرے کہ جن کے فرش پہ بھی عرش کا گماں گزرے مرے سکوت مسلسل کو بھی صدا دینا اگر ادھر سے کبھی سورش زماں گزرے تجھے خبر ہے تری یاد میں سر مژگاں تمام رات ستاروں کے کارواں گزرے وہی تو ہیں مری برباد عمر کا حاصل جو حادثات جوانی میں ناگہاں گزرے طلسم حسن و محبت ...

    مزید پڑھیے

    دشت میں گلشن میں ہر جا کی ہے تیری جستجو

    دشت میں گلشن میں ہر جا کی ہے تیری جستجو اب کہاں لے جا رہا ہے اے فریب رنگ و بو آپ اتنا تو بتا دیں کب کرم ہوگا حضور کب مروت میں بدل جائے گی یہ نفرت کی خو سادگئ دل پہ اپنی رشک آتا ہے مجھے اک وفا نا آشنا سے ہے وفا کی آرزو عشق کی منزل میں لاکھوں کارواں گم ہو گئے رہرو راہ محبت کیا کریں ...

    مزید پڑھیے

    چمن میں خار ہی کیا گل بھی دل فگار ملے

    چمن میں خار ہی کیا گل بھی دل فگار ملے فریب خوردۂ رنگینیٔ بہار ملے مزہ تو جب ہے کہ وہ آفتاب صبح جمال گلے لپٹ کے سر شام انتظار ملے نگاہ یاس سے منہ تک رہا ہوں اک اک کا کوئی تو بزم رقیباں میں غم گسار ملے جنہوں نے اپنے لہو سے چمن کو سینچا تھا انہیں کے جیب و گریبان تار تار ملے میں ان ...

    مزید پڑھیے

    جو حسیں حسن تغافل سے گزر جاتا ہے

    جو حسیں حسن تغافل سے گزر جاتا ہے چاہنے والوں کے وہ دل سے اتر جاتا ہے جس طرف صحن چمن سے وہ گزر جاتا ہے رنگ پھولوں کا کہیں اور نکھر جاتا ہے آ بھی جاؤ کہ دعا مانگ رہا ہوں کب سے بات رہ جاتی ہے اور وقت گزر جاتا ہے عمر بھر کروٹیں لیتا ہے وہ پیکان نظر آنکھ کی راہ سے جو دل میں اتر جاتا ...

    مزید پڑھیے

تمام