رنج سے واقف خوشی سے آشنا ہونے نہ دے
رنج سے واقف خوشی سے آشنا ہونے نہ دے زندگی کو اپنے مقصد سے جدا ہونے نہ دے عشق جب تک طے نہ کر لے منزلیں ایثار کی درد کی لذت سے دل کو آشنا ہونے نہ دے اور جو کچھ ہو ہمیں منظور ہے یا رب مگر آدمی کو آدمی کا آسرا ہونے نہ دے درد دل کہیے جسے اس کی تو یہ پہچان ہے بھول کر جو ہاتھ سینے سے جدا ...