جے پی سعید کی غزل

    شکست و فتح مقابل سے بے نیاز تو ہے

    شکست و فتح مقابل سے بے نیاز تو ہے بہ فیض دار و رسن عشق سرفراز تو ہے اسی سے نکلیں گے نغمات زندگی پرور شکستہ ہی وہ سہی دل بھی ایک ساز تو ہے ہزار قسمت و ماحول ذمے دار سہی مری تباہی سے ان کا بھی ساز باز تو ہے غرور حسن سلامت مگر یہ کیا کم ہے ہمارا دل بھی حریف نگاہ ناز تو ہے ہوا ہے فاش ...

    مزید پڑھیے

    ہے ہماری دوستی کا یہی مختصر فسانہ

    ہے ہماری دوستی کا یہی مختصر فسانہ ترا شوق خودنمائی مرا ذوق عاشقانہ ہے ہماری زندگی پر کسی اور کا تسلط نہ تو یہ ترا زمانہ نہ تو یہ مرا زمانہ تری بے رخی کا شکوہ تری دوستی کا دعویٰ مجھے ڈر ہے بن نہ جائے مری قید کا بہانہ یہ عجیب کشمکش ہے کہ ہیں ہم بہم مقابل مرا دل ترا نشانہ ترا دل ...

    مزید پڑھیے

    سحر کا نور ہے تاروں کا انعکاس نہیں

    سحر کا نور ہے تاروں کا انعکاس نہیں فریب خوردہ ہو تم یا ضیا شناس نہیں جبین صبح پہ تحریر ہے یہ خط جلی نئے نظام میں تفریق عام و خاص نہیں یہ کس وثوق سے انوار صبح کہتے ہیں نئی حیات سے کوئی بھی وجہ یاس نہیں یہ اور بات ہے دل خون ہو گیا غم سے نظر میں آپ کی اب بھی کوئی اداس نہیں وہ اور ...

    مزید پڑھیے

    یقین جس کا ہے وہ بات بھی گماں ہی لگے

    یقین جس کا ہے وہ بات بھی گماں ہی لگے وہ مہربان ہے لیکن بلائے جاں ہی لگے ہم اتنی مرتبہ گزرے ہیں آزمائش سے وہ سیدھی بات بھی پوچھے تو امتحاں ہی لگے ترس گئے ہیں کہ کھل کر کسی سے بات کریں ہر آشنا ہمیں غیروں کا راز داں ہی لگے ہو جیسے کیفیت دل کا آئنہ منظر وہ ہم سفر ہو تو صحرا بھی ...

    مزید پڑھیے

    یہ کس نے تم سے غلط کہا مجھے کارواں کی تلاش ہے

    یہ کس نے تم سے غلط کہا مجھے کارواں کی تلاش ہے جہاں میں ہوں تم ہو کوئی نہ ہو مجھے اس جہاں کی تلاش ہے لیے ذوق سجدہ میں در بدر پھرا میں نے پایا نہیں مگر جہاں اپنے آپ جھکے جبیں اسی آستاں کی تلاش ہے نہ ہے وصل کی کوئی آرزو نہ تو ہجر کی کوئی گفتگو جو شکار ہو غم عشق کا اسی رازداں کی تلاش ...

    مزید پڑھیے

    تھم گئے اشک بھی برسے ہوئے بادل کی طرح

    تھم گئے اشک بھی برسے ہوئے بادل کی طرح دل کی بیتابی وہی آج بھی ہے کل کی طرح میں بھی ہوں اشک فشاں آپ اکیلے ہی نہیں میرا دامن بھی ہے نم آپ کے آنچل کی طرح جام و ساغر ہی پہ موقوف نہیں ہے ساقی ہم بھی گردش میں ہیں اک دور مسلسل کی طرح انتظار شب وعدہ کی نہ پوچھو روداد رات آنکھوں میں کٹی ہے ...

    مزید پڑھیے

    کچھ یاد نہیں اس کو کہ کیا بھول گیا ہے

    کچھ یاد نہیں اس کو کہ کیا بھول گیا ہے دل جیسے کہ جینے کی ادا بھول گیا ہے موسم کے بدلتے ہی مزاج اس کا بھی بدلا وہ میری وفاؤں کا صلہ بھول گیا ہے میں یاد ہوں جس شخص کو سینے سے لگائے وہ شخص تو اب نام مرا بھول گیا ہے کانوں پہ ہے بس ایک صدا کا تری پہرہ ہر ایک صدا اس کے سوا بھول گیا ...

    مزید پڑھیے

    احباب مرے درد سے کچھ بے خبر نہ تھے

    احباب مرے درد سے کچھ بے خبر نہ تھے یہ اور بات ہے وہ کوئی چارہ گر نہ تھے طاقت تھی جب بدن میں تو دروازہ بند تھا جب در کھلا قفس کا مرے بال و پر نہ تھے انجان ہم تھے راہ سے منزل بھی دور تھی اچھا ہوا کہ آپ شریک سفر نہ تھے اس واسطے بھی مجھ کو ترا غم عزیز ہے جتنے بھی غم ملے وہ غم معتبر نہ ...

    مزید پڑھیے

    خوشی ملی نہ اگر مجھ کو ذوق غم تو ملا

    خوشی ملی نہ اگر مجھ کو ذوق غم تو ملا ملی نہ دولت دنیا مجھے قلم تو ملا خوشی میں خوش ہوں تو غم میں بھی مسکراتا ہوں کہ مجھ کو ظرف پذیرائی الم تو ملا نہیں ہے کم کسی جمشید سے مری تقدیر بشکل قلب مجھے ایک جام جم تو ملا غلط ہے عمر کٹی میری ساری کلفت میں سکون زیر سما مجھ کو ایک دم تو ...

    مزید پڑھیے