شکست و فتح مقابل سے بے نیاز تو ہے
شکست و فتح مقابل سے بے نیاز تو ہے بہ فیض دار و رسن عشق سرفراز تو ہے اسی سے نکلیں گے نغمات زندگی پرور شکستہ ہی وہ سہی دل بھی ایک ساز تو ہے ہزار قسمت و ماحول ذمے دار سہی مری تباہی سے ان کا بھی ساز باز تو ہے غرور حسن سلامت مگر یہ کیا کم ہے ہمارا دل بھی حریف نگاہ ناز تو ہے ہوا ہے فاش ...