Islam Uzma

اسلام عظمی

اسلام عظمی کی غزل

    شہر خشت و سنگ میں رہنے لگا

    شہر خشت و سنگ میں رہنے لگا میں بھی اس کے رنگ میں رہنے لگا پہلے تو آسیب تھا بستی کے بیچ اب وہ اک اک انگ میں رہنے لگا اپنی صلح دوستی لائی یہ رنگ وہ مسلسل جنگ میں رہنے لگا تب جدا ہوتے نہ تھے اب فاصلہ درمیاں فرسنگ میں رہنے لگا اس سے ترک گفتگو کرنے کے بعد سوز اک آہنگ میں رہنے ...

    مزید پڑھیے

    احسان سنگ و خشت اٹھا لینا چاہیے

    احسان سنگ و خشت اٹھا لینا چاہیے گھر اب کوئی نہ کوئی بنا لینا چاہیے اتنی غلط نہیں ہے یہ واعظ کی بات بھی تھوڑا بہت ثواب کما لینا چاہیے حالات کیا ہوں اگلے پڑاؤ پہ کیا خبر سپنا یا سنگ کوئی بچا لینا چاہیے وہ رات ہے کہ سایہ بدن سے ہے منحرف ہم کس جگہ کھڑے ہیں پتا لینا چاہیے دشمن یا ...

    مزید پڑھیے

    پس دیوار زنداں زندگی موجود رہتی ہے

    پس دیوار زنداں زندگی موجود رہتی ہے اندھیری رات میں بھی روشنی موجود رہتی ہے سر دربار و مقتل ایک سا موسم انا کا ہے گراں سر میں ہمیشہ سرکشی موجود رہتی ہے رواں رکھتے ہیں ہم کو دشت دریا دھوپ دروازے سرابوں سے سفر میں تشنگی موجود رہتی ہے نظر سے جوڑ رکھتا ہے یہ دل ایسے بھی نظارے کہ ...

    مزید پڑھیے

    بظاہر رنگ خوشبو روشنی یک جان ہوتے ہیں

    بظاہر رنگ خوشبو روشنی یک جان ہوتے ہیں مگر یہ شہر اندر سے بہت ویران ہوتے ہیں کوئی مانے نہ مانے گفتگو کرتی ہے خاموشی پس دیوار حسرت بھی کئی طوفان ہوتے ہیں الجھ جائیں تو سلجھانے کو یہ عمریں بھی نا کافی تعارف کے اگرچہ سلسلے آسان ہوتے ہیں سرابوں کی خبر رکھنا گھروں کو چھوڑنے ...

    مزید پڑھیے

    بے سبب وحشتیں کرنے کا سبب جانتا ہے

    بے سبب وحشتیں کرنے کا سبب جانتا ہے میں جو کرتا ہوں وہ کیوں کرتا ہوں سب جانتا ہے بولتے سب ہیں مگر بات کہاں کرتے ہیں یہ سلیقہ تو کوئی مہر بہ لب جانتا ہے مجھ سے گستاخ کو وہ کیسے گوارہ کر لے جب کہ وہ شہر سخن حد ادب جانتا ہے اپنے ہی ڈھب سے وہ کرتا ہے مری چارہ گری کب چمکنا ہے مرا طالع ...

    مزید پڑھیے

    سنگ آتا ہے کوئی جب مرے سر کی جانب

    سنگ آتا ہے کوئی جب مرے سر کی جانب دیکھ لیتا ہوں ثمر بار شجر کی جانب اس مسافت کا کوئی انت نہیں ہے لیکن دن نکلتے ہی میں چل پڑتا ہوں گھر کی جانب کس نے آواز مجھے ساحل جاں سے دی ہے ناؤ کیوں دل کی لپکتی ہے بھنور کی جانب قصۂ شوق کو اس تشنہ لبی کا لکھنا کر کے اک اور سفر شہر ہنر کی ...

    مزید پڑھیے

    بگولے رہنما ہیں باد صحرائی سفر میں ہے

    بگولے رہنما ہیں باد صحرائی سفر میں ہے رکیں کیسے ہمارے ساتھ رسوائی سفر میں ہے خبر بھی تو نہیں ہے اب کدھر کو جا رہے ہیں ہم سرابوں کا سفر ہے آبلہ پائی سفر میں ہے یہ بستی ہے کہ زنداں کچھ بھی تو پلے نہیں پڑتا تھے کب پچھوا کے دن اور کب سے پروائی سفر میں ہے کہاں سے آئیں کانوں کے لئے رم ...

    مزید پڑھیے

    وفا کے باب میں کار سخن تمام ہوا

    وفا کے باب میں کار سخن تمام ہوا چلو کہ رشتۂ روح و بدن تمام ہوا کتاب ہجر مسلسل کھلی ہمارے لئے کہ باب وصل سر انجمن تمام ہوا عجیب دھوپ سر صحن تن اتر آئی مزاج ترش ہوا بانکپن تمام ہوا بصارتوں کو سمیٹو بجھا لو آنکھوں کو بیان کربل سرو و سمن تمام ہوا رفو گری کا ہنر سیکھ تو لیا ...

    مزید پڑھیے

    جو چاہوں بھی تو اب خود کو بدل سکتا نہیں ہوں

    جو چاہوں بھی تو اب خود کو بدل سکتا نہیں ہوں سمندر ہوں کناروں سے نکل سکتا نہیں ہوں میں یخ بستہ فضاؤں میں اسیر زندگی ہوں تری سانسوں کی گرمی سے پگھل سکتا نہیں ہوں مرے پاؤں کے نیچے جو زمیں ہے گھومتی ہے تو یوں اے آسماں میں بھی سنبھل سکتا نہیں ہوں خود اپنے دشمنوں کے ساتھ سمجھوتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    عجب ہی ڈھنگ سے اب انجمن آرائی ہوتی ہے

    عجب ہی ڈھنگ سے اب انجمن آرائی ہوتی ہے جہاں پر بھی رہیں ہم ساتھ میں تنہائی ہوتی ہے فتوحات دل و جاں پر یوں مت اترا مرے لشکر کہ اس میدان میں فی الفور ہی پسپائی ہوتی ہے یہ میلہ وقت کا ہے ہاتھ اس کے ہاتھ میں رکھنا بچھڑ جائیں یہاں تو پھر کہاں یکجائی ہوتی ہے ہم ایسے کچھ بھی کر لیں ان کی ...

    مزید پڑھیے