Ishraque Azizi

اشراق عزیزی

اشراق عزیزی کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    لگ گئی مجھ کو یہ کس شخص کی ہائے ہائے

    لگ گئی مجھ کو یہ کس شخص کی ہائے ہائے ایک لمحہ بھی مجھے چین نہ آئے ہائے سسکیاں آہ و فغاں اور میں کیا کیا دیکھوں ظلم اتنا بھی کوئی مجھ پہ نہ ڈھائے ہائے جام ہاتھوں سے پلاتا ہے وہ ہر شام کے بعد کاش ہونٹوں سے بھی اک روز پلائے ہائے میرے محبوب ترے رخ کی زیارت کے لئے چاند کی چاندنی ...

    مزید پڑھیے

    ترا چہرہ ترا حسن وفا کچھ اور کہتا ہے

    ترا چہرہ ترا حسن وفا کچھ اور کہتا ہے مگر شیریں لبوں کا ذائقہ کچھ اور کہتا ہے تجھے سب شاعروں نے اپنے اپنے رنگ میں ڈھالا مگر میری غزل کا آئنہ کچھ اور کہتا ہے عجب سی کشمکش میں ہوں زوال عشق ہے لازم صنم کچھ اور کہتا ہے خدا کچھ اور کہتا ہے تری قربت میں چاہت کی کشش دیکھی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    پہلے بنتے تھے مکاں بسنے بسانے کے لئے

    پہلے بنتے تھے مکاں بسنے بسانے کے لئے اب مکاں بنتے ہیں دنیا کو دکھانے کے لئے عشق تو یہ ہے ترے نام پہ مٹ جاؤں میں کیوں لکھوں نام ہتھیلی پہ مٹانے کے لئے تیرا عاشق تیرے قدموں سے لپٹ جائے گا روٹھنے والے تجھے آج منانے کے لئے غم زدہ دیکھ کے ہنستا ہے زمانہ اشراقؔ ہنسنا پڑتا ہے یہاں غم ...

    مزید پڑھیے

    ترے آنچل کو دھانی لکھ رہا ہوں

    ترے آنچل کو دھانی لکھ رہا ہوں تجھے میں رات رانی لکھ رہا ہوں یہ درد دل یہ آنسو زخم سارے کسی کی مہربانی لکھ رہا ہوں ہے میرے ذہن میں جس کا تصور اسے پریوں کی رانی لکھ رہا ہوں کسی کو لن ترانی لگ رہی ہیں جو باتیں خوش بیانی لکھ رہا ہوں ترے لب میرے لب کے ماحصل ہیں ترے صدقے جوانی لکھ رہا ...

    مزید پڑھیے

    مرنا جینا وفا حیا کیا ہے

    مرنا جینا وفا حیا کیا ہے ہم سے پوچھو یہ مدعا کیا ہے جو بھی ہے صاف صاف بولے وہ بے خبر ہے خفا خفا کیا ہے میرا محبوب ہے مرا مصرع بول اب تیرا قافیہ کیا ہے جس کو ہم نے نچوڑ پھینکا ہے اس جوانی میں اب بچا کیا ہے میں نے اپنے طبیب سے پوچھا درد وہ ہے تو پھر دوا کیا ہے ہم جوانی تلک پہنچ ...

    مزید پڑھیے