ہونے کا اعتبار نہیں کر رہے ہیں لوگ
ہونے کا اعتبار نہیں کر رہے ہیں لوگ اب خود کو اختیار نہیں کر رہے ہیں لوگ اب عشق اور دشت خسارے میں ہیں میاں اب دل کا کاروبار نہیں کر رہے ہیں لوگ تیار ہے تماشا دکھانے کو ایک شخص ماحول سازگار نہیں کر رہے ہیں لوگ اب ہے نظام عشق میں ترمیم کا چلن تاروں کا بھی شمار نہیں کر رہے ہیں ...