Irtiza Nishat

ارتضی نشاط

  • 1938

ارتضی نشاط کی غزل

    ادھر ادھر کے حوالوں سے مت ڈراؤ مجھے

    ادھر ادھر کے حوالوں سے مت ڈراؤ مجھے سڑک پہ آؤ سمندر میں آزماؤ مجھے مرا وجود اگر راستے میں حائل ہے تم اپنی راہ نکالو پھلانگ جاؤ مجھے سوائے میرے نہیں کوئی جارحانہ قدم میں اک حقیر پیادہ سہی بڑھاؤ مجھے اسی میں میری تمہاری نجات مضمر ہے کہ میں بناؤں تمہیں اور تم مٹاؤ مجھے گزرنے ...

    مزید پڑھیے

    پس منظروں کے سامنے منظر ہی رہ نہ جائیں

    پس منظروں کے سامنے منظر ہی رہ نہ جائیں سینوں کے راز سینوں کے اندر ہی رہ نہ جائیں کہنے کی بات اور ہے کرنے کی بات اور یعنی یہ سوچ لیجئے کہہ کر ہی رہ نہ جائیں دیکھو وہی تو وقت نہیں آ رہا ہے پھر پھر آج اپنے ساتھ بہتر ہی رہ نہ جائیں اک دوسرے کو یہ جو ہڑپ کر رہے ہیں ہم سوچو زمیں نہ ہو تو ...

    مزید پڑھیے

    راہ میں میری اگر آئے تو مر جائیں گے آپ

    راہ میں میری اگر آئے تو مر جائیں گے آپ کیا مجھے یوں ہی نظر انداز کر جائیں گے آپ ایک پل آسودگی کا ایک لمحہ عشق کا مجھ سے ہم آغوش ہوتے ہی نکھر جائیں گے آپ سطح پر مجھ کو چھلکنے کی نہ دعوت دیجئے ایک قطرہ بھی اگر ٹپکا تو بھر جائیں گے آپ اک ادا معصومیت اور ایک تہمت معصیت کب تلک بچتے ...

    مزید پڑھیے