Irshad Shaikh

ارشاد شیخ

ارشاد شیخ کی نظم

    تم جہاں سے سیب کاٹو گی

    سردی کی دھوپ تمہارے بدن کی طرح گرم ہے میں نے کاغذ کی کشتی بنا کر اس پر تیرا اور اپنا نام لکھ کر اسے چشمہ میں ڈالا ہے جس میں سے تم ابھی نہا کر باہر نکلی ہو آرام کرسی پر بیٹھ کر بال سکھاتے ہوئے تم مسکرا رہی ہو میرے ہاتھ میں ایک سیب ہے جس کو تم جہاں سے بھی کاٹو گی وہاں سے میٹھا نکلے گا

    مزید پڑھیے