آنے لگی ہے زہر کی خوشبو شمال سے
آنے لگی ہے زہر کی خوشبو شمال سے جھلکے گا رنگ خون کا عصر زوال سے ہیں درج آنے والی رتوں کے حساب میں پتے جھڑے ہوئے شجر ماہ و سال سے خواہش کے کاروبار کی رسمیں بدل گئیں ملتے ہیں پھول بڑھ کے خود اپنے مآل سے گلدان میں سجی ہوئی کلیوں کو کیا خبر کیا پوچھتی ہے باد صبا ڈال ڈال سے ظاہر ہیں ...